سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںبلوچوں سندھیوں پشتون کی بے گور و کفن نعشوں کی بے حرمتی...

بلوچوں سندھیوں پشتون کی بے گور و کفن نعشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ماما قدیر

بلوچوں سندھیوں پشتون کی بے گور و کفن نعشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ماما قدیر

کراچی( ہمگام نیوز ) کراچی بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4943 دن ہوگئے۔ اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں وائس فار مسنگ پرسنز سندھ کے کنوینر سورٹھ، سندھ سجاگی کے کنوینر سارنگ جویو اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

 وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں سندھیوں پشتون کی بے گور و کفن لاشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ ماورائے قتل کے بعد بیابانوں میں ہمارے فرزندوں کی مسخ شدہ نعشیں بے رحمانہ انداز میں پھینکی جارہی ہیں۔

انھوں نے کہاکہ ٹارچر سیلوں میں اذیتیں پہنچا کر دل کی بھڑاس پوری نہیں ہورہی ہے تو نعشیں ویرانوں میں پھینکی جارہی ہیں ، ہمارے نوجوانوں کو خفیہ اغوا کر کے ٹارچر سیلوں میں مقید بنایا جارہا ہے، جب انہیں کوئی تدبیر سوجھتی ہے وہ یکدم ہمارے فرزندان وطن کو بطور دہشت گرد کے سامنے لاتے ، الزامات لگاکر جھوٹ پر مبنی مختلف پروپیگنڈے بزریعہ میڈیا میں پیش کیا جاتا ہے ۔

 انھوں نے کہاکہ وہ ہمارے ان سجیلے جوانوں کو ٹارچر سیلوں سے نکال کر میدانوں میں اسکواڈ شرٹ کے ذریعے ان کے جسموں کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے، بعد اذاں یہی ڈرامہ رچایا جاتا ہے کہ انہیں پولیس یا سی ٹی ڈی مقابلے میں ہلاک کردیا ہے ان کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا ۔

 ماما قدیر نے کہا کہ معاشرے میں ہر شخص ہر قوم کے فرد کو سیاسی مذہبی سماجی سرگرمیاں جاری رکھنے کا بنیادی حق حاصل ہے ، لیکن ہمارے سیاسی کارکن جبری اغوا ہوجاتے ہیں اہل و عیال شدید ذہنی کوفت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔

انھوں نے کہاکہ بھوک ہڑتالی کیمپ لگتے ہیں بلوچ سیاسی جماعتیں احتجاج کرتی ہیں کہ ظلم روکیں انصاف قائم کریں ، لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے وہ گنگے ، بہرے بنے بیٹھے ہیں،انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی

انھوں نے کہاکہب بے حرمتی کا اندازہ اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ وہ شہید کر کے چہرے کو تیز دھار نوک سے جسم کے چمڑے پر مردہ باد اور زندہ باد کے نارے لکھ دیتے ہیں، ہزاروں کارکنوں سیاسی و غیر سیاسی فرزندان وطن کو خفیہ اداروں والے جبری اغوا کر کے ٹارچر سیلوں کی زینت بناتے ہیں، جن کا تاحال اتہ پتا نہیں آیا وہ زندہ بھی ہیں یا شہید؟

یہ بھی پڑھیں

فیچرز