کوئٹہ ( ھمگام نیوز ) بلوچ وومن فورم کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رشیدہ زہری کے بعد مامل بلوچ ریاستی جبری گمشدگی کا شکار ہے، بلوچ خواتین کو جبری گمشدگی کا شکار بنانا بلوچ خواتین کے لیے تشویشناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک جانب بلوچ خواتین کو سنگین ریاستی اجتماعی سزا کا سامنا ہے تو دوسری جانب بلوچستان میں ایسی حکومت تشکیل دی گئی ہے جن کے وزرا اپنی نجی جیلوں میں بلوچ خواتین و بچوں کو برسوں سے قید کیے ہوئے ہیں اور انہیں ریاست کی جانب سے کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کراناز اور اسکے خاندان کے قید و بند اور انصاف کی فریاد کی طرف فورم نے اپنے گزشتہ ایک بیان میں حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں کو توجہ دلانے کی کوشش کی تھی مگر حکومتی وزیر عبدالرحمن کھیتران کا گراناز سمیت خواتین و بچوں اور انکے بیٹوں کا وحشیانہ قتل بلوچستان کے حالات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح بلوچ قوم پر ایسے ظالم اور درندے سردار مسلط کیے گئے ہیں ۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں سرکاری سرداروں کی نجی جیل موجود ہیں جو خواتین کے علاوہ مردوں اور بچوں کو بھی اپنے قید وبند میں رکھتے ہیں۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکھنے کے لیے انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔