کوئٹہ( ہمگام نیوز ) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ مزمتی بیان میں کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پشتون طلباء کا اسلام آباد میں موجود پشتون دکانداروں، تاجروں اور مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے پشتونوں کو اکٹھا کرکے بلوچ طلباء پر اچانک حملہ کرنا ایک احمقانہ اور جاہلانہ عمل ہے جسکی جتنی مزمت کی جائے کم ہے، مظلوم اقوام کو آپس میں لڑانا ایک بنی بنائی سازش ہے، لیکن پشتون اقوام کے سنجیدہ حلقوں کو ان منصوبوں اور پالیسیوں کو سمجھنا ہوگا بصورت دیگر بلوچ نوجوان بھرپور انداز میں اپنی دفاع کیلئے طاقت کا جواب طاقت سے دینا جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مظلوم اقوام کے آپس میں لڑنے کا وقت نہیں بلکہ انہیں متحد ہو کر ان قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنا ہے جو ہماری ہزاروں سال کی تاریخ اور شناخت کو مسخ کرکے بلوچ اور پشتون قوم کی تاریخی رشتے کو زک پہنچانے میں کمر بستہ ہیں، بلوچ اور پشتون ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ انکے تاریخی رشتے ہیں، تاریخ کے اوراق کو پلٹا جائے تو ہر مشکل وقت میں بلوچ قوم نے پشتون قوم کا ساتھ دیا ہے لیکن اس مضبوط رشتے کو کمزور کرنے کیلئے باقاعدہ طور پر ایک پالیسی کے تحت ایک دوسرے کے خلاف نفرت پھیلایا جا رہا ہے، پشتون اور بلوچ قوم کے سنجیدہ حلقوں کو مل کر ایسے ناپاک عزائم کو تکمیل ہونے نہیں دینا ہے، کیونکہ ان کا فائدہ قومی دشمن اور نقصان دونوں مظلوم اقوام کو بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ طلباء پر ہونے والے اس حملے کو ایک احمقانہ اور جاہلانہ عمل سمجھتے ہیں، بلوچ نوجْوان لاوارث نہیں کہ جب جی چاہے ان پر حملہ کیا جائے، بلوچ قوم کی اپنی ایک تاریخ اور شناخت ہے، بلوچ نوجوان طاقت کا جواب طاقت سے دینا اچھی طرح جانتے ہیں، اگر اس بنی بنائی سازش کو ناکام نہیں بنایا گیا تو بلوچ اور پشتون اقوام کو فائدے کے بجائے نقصان ہوگا۔ پشتون طلباء کو اپنی اس تاریخی غلطی پر نظر ثانی کرکے بلوچ طلباء سے معافی مانگنا ہوگا، بصورت دیگر جہاں کہیں بلوچ طلباء پر کوئی حملہ کیا گیا تو بلوچ نوجْوان اپنی دفاع کرنا اور دشمن کا جواب دینا بخوبی جانتے ہیں۔