زاہدان( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق آج بروز جمعہ نماز کے مغربی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر دزاپ، زاہدان میں مکی مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد بلوچ عوام نے ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر قابض ایرانی حکومت ، فورسز اور آرمی کے خلاف نعرے لگائے.
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینزر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مرگ بر خامنہ ای، مرگ بر ڈیکٹیٹر اور دیگر نعرے درج تھے.
بلوچ عوام کا یہ احتجاجی مظاہرہ مکی مسجد زاہدان سے شروع ہو کر زاہدان کے مختلف شاہراہوں سے گشت کرتے ہوئے مرکزی بازار پہنچ گیا ـ
مظاہرین بلوچ نوجوانوں کی گرفتاری کو لے کر ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے قانون اور انصاف کے مطابق انہیں سزا دی جائے نہ کہ انہیں گرفتار کرکے خفیہ ٹارچر سیلوں میں بند کیا جائے.
بلوچ مظاہرین نے مولانا عبدالحمید اسماعیل زہی، مولانا محمد حسین گورگیج مولانا فضل الرحمان کوھی اور مولانا نقشبندی کے حق میں نعرے لگائے
جبکہ خاش شہر میں بھی ایرانی مظالم کے خلاف نعرے لگائے گئے خاش شہر میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے شاہراہوں کو بلاک کرکے مظاہرین کا راستہ روکنے کی ناکام کوشش کی.
جبکہ زاہدان مکی مسجد کے ایک انتظامیہ کی گرفتاری کی خبریں آ رہی ہیں تاہم اس کی شناخت نہیں ہو سکی
دوسری جانب گالیکشن شہر میں بلوچ اور ترکمن عوام نے سنی عالم دین مولانا حسین گورگیج کی گرفتاری کو لے کر ایرانی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر نعرے لگائے
دریں اثنا خاش، زاہدان اور گالکیشن شہر میں متعدد مظاہرین کی گرفتاری کی خبریں آ رہی ہیں تاہم ان گرفتاریوں کے حوالے سے مزید معلومات آنا باقی ہے.
واضح رہے ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں جمعہ در جمعہ ایرانی حکومت کے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ ستمبر 2022 کے پہلے ہفتے میں اس وقت شروع ہوا جب سنی بلوچ عالم دین مولانا عبدالغفار نقشبندی نے اس خبر کی تصدیق کر دی کے چابہار میں بلوچ دختر ماہو کی عصمت دری قابض ایرانی پولیس افسر کوچزہی نے کی ہے جبکہ 30 ستمبر 2022 میں بلوچ عوام نے پوری شدت کے ساتھ ایرانی ریاستی دہشتگردی کے خلاف ہزاروں افراد کی شکل میں یکجاہ ہو کر قابض ایران کے خلاف مظاہرے کی شکل میں اپنی نفرت اور غصے کا اظہار کیا ایرانی سیکورٹی فورسز اور آرمی نے براہ راست فائرنگ کرکے ہلاک سو سے زائد بلقچ شہریوں کو شہید کر دیا جبکہ کے اس سانحے میں تین سے زائد افراد زخمی ہوئے.