نیویارک ( ہمگام نیوز ) اقوام متحدہ نے آج منگل کو اعلان کیا کہ کابل میں طالبان حکام نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے والے ایک منصوبے کے بانی کو گرفتار کر لیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن ’’ یوناما‘‘ نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ “Pen Path ” تنظیم کے سربراہ اورلڑکیوں کی تعلیم کے وکیل مطیع اللہ ویسا کو پیر کے روز کابل میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مشن نے ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مطیع اللہ ویسا کے ٹھکانے، اس کی گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسے قانونی مدد حاصل اور اس کا خاندان سے رابطہ برقرار ہے۔

مطیع اللہ کے بھائی سمیع اللہ نے “ایجنسی فرانس پریس” کو بتایا کہ ان کے بھائی کو شام کی نماز کے بعد مسجد کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔ مطیع اللہ مسجد سے باہر نکلے تو دو گاڑیوں میں آنے والے متعدد افراد نے انہیں روک لیا۔ بھائی نے ان سے ان کے شناخت نامے طلب کیے تو انہوں نے اسے مارا پیٹا اور زبردستی ساتھ لے گئے۔

30 سالہ مطیع اللہ ویسا افغانستان میں تعلیم کے فروغ کی جدوجہد میں مصروف تھے ۔ انھوں نے “پین پاتھ” نامی تنظیم کی بنیاد رکھی اور اس کی سربراہی کرتے ہوئے ملک میں 18 لائبریریاں قائم کیں۔ مطیع اللہ نے ملک کے دیہی اور دور دراز علاقوں میں بند سکولوں کو دوبارہ کھولنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ان کی این جی او قبائلی عمائدین سے ملاقاتیں بھی کرتی ہے۔ کمیونٹیز اور حکام کو سکول کھولنے کی ترغیب دیتی ہے۔ اور لوگوں میں کتابیں اور موبائل لائبریریاں تقسیم کرتی ہے۔

طالبان انتظامیہ نے زیادہ تر لڑکیوں کو ثانوی سکولوں میں داخلہ لینے سے روک دیا ہے۔ طالبان نے خواتین کے یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں میں انتظامات کے حوالے سے کچھ مسائل کا سامنا ہے۔ کچھ مسائل کا تعلق مخلوط طرز تعلیم اور اسلامی لباس کی پابندی سے بھی ہے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے وہ لڑکیوں کے لیے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔ مطیع اللہ ویسا نے گزشتہ برس رائٹرز کو بتایا تھا کہ ان کا کام سیاست سے بہت دور ہے اور ان کی توجہ کمیونٹیز کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ترغیب دینے پر ہے۔