واشنگٹن (ہمگام نیوز ) امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ نئی دہلی کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے واشنگٹن کے سرکاری دورے پر جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں، دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں مقیم انتہا پسند گروپوں جیسے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ ” سرحد پار دہشت گردی، دہشت گرد پراکسیز کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرے کہ اس کے زیر کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

 انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ممبئی کے 2008 کے خونی حملے سمیت بھارت میں ہونے والےحملوں کے مجرموں کو سزا دے۔

 مودی کی قیادت میں بھارت کے پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا ہے، اور اس حملے کے جواب میں 2019 میں پاکستان پر فضائی حملے بھی کیےتھے جس میں بھارت کا کہنا ہے تین سو کے قریب پاکستانی دہشت گرد مارے گئے تھے جن کو پاکستانی فوج نے بھارت پر حملے کے لیے ٹریننگ دیا تھا۔

 امریکہ تاریخی طور پر پاکستان کا قریبی ساتھی رہا ہے لیکن افغانستان کے طالبان اور اسلام آباد کے طاقتور فوجی اور انٹیلی جنس درمیان تعلقات پر اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔

بائیڈن انتظامیہ نے 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد سے، بھارت کے ساتھ گرمجوشی کے تعلقات کے برعکس پاکستان کی طرف کوئی توجہ نہیں دیا۔

ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ پاکستان کی دوغلی پالیسی اور دہشت گردوں کی تربیت رہی ہے۔ ماضی میں نیٹو سپلائی اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کو پاکستان اپنے مفاد میں استعمال کرتا رہا۔

اب جبکہ افغانستان جنگ ختم ہو چکی ہے امریکہ اور ہندوستان افغانستان کے موجودہ طالبان حکومت سے خود رابطے میں ہیں اور طالبان بھی دنیا سے بہترین تعلقات چاہتے ہیں اس لیے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت نہیں کہ وہ پاکستان سے ماضی کی طرح بلیک میل ہوتا رہے۔