زاہدان (ہمگام نیوز) آج بروز جمعہ دزآپ (زاہدان) سمیت بلوچستان کے تمام بڑوں شہروں میں قابض ایرانی ریاستی مظالم اور دہشتگردی کے خلاف بلوچ عوام ہزاروں کی شکل میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے ـ
تفصیلات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان میں 37ویں جمعہ کی طرح اس جمعہ میں بھی قابض ایرانی ظلم و بربریت کے خلاف بلوچ نے بڑے پیمانے پر اپنی نفرت اور غصے کا اظہار احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی شکل میں کیا ـ
رپورٹ کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے شہر زاہدان میں آج جمعہ کی نماز کے بعد مکی مسجد کے احاطے میں ایک ریلی احتجاج کی شکل میں شروع ہوا جو کہ سخت سیکیورٹی کے باوجود زاہدان کے تمام بڑے شاہراؤں اور گلیوں سے گزر کر مرکزی بازار میں جمع ہو کر ایرانی مظالم کے احتجاجا کرنے لگے ـ
اس بار جمعہ میں یہ ریلی بہت ہی بڑی تھی جس کی وجہ گزشتہ روز ایک دینی طالب علم کی صورت میں قابض ایران ترقی پسند بلوچ عالم دین مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی کی قتل کی سازش کی تھی ـ
مزید اطلاع کے مطابق آج بروز جمعہ کو زاہدان کے عوام خونی جمعہ کے بعد اپنے احتجاج کے اڑتیسویں ہفتے میں ایک بار پھر گزشتہ جمعے کی طرح سخت سکیورٹی کے ماحول اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود احتجاجی نعرے لگاتے رہے ۔
دوسری جانب راسک شہر میں بھی آج جمعہ کی نماز کے بعد قابض ایران کے خلاف مظاہرہ کرنے والے بلوچ عوام نے ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر زاہدان اور خاش کے خونی جمعہ کے مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
راسک شہر میں مظاہرین نے بلوچی اور فارسی زبانوں میں بینروں اور پلے کارڈز پر لکھا تھا: “بلوچ مریت یا وتی حقاں گریت” (بلوچ یا تو مریں گے یا اپنا حق لیں گے)، “قاتلوں کو موت سزا “، “قاتل کو پھانسی دی جائے” جیسے نعرے درج کرکے احتجاج کرنے لگے۔
اس کے علاوہ راسک کاؤنٹی کے جکیگور گاؤں میں عوام نے احتجاج کیا جو ایرانشہر چابہار ٹرانزٹ روڈ پر واقع ہونے کی وجہ سے اہم تجارتی مراکز میں سے ایک ہے۔ جہاں مظاہرین نے خامنہ ای کے خلاف نعرے لگائے۔
اسی طرح آج پہرہ/ایرانشہر میں بلوچ کی عوامی اپیلوں کے بعد ایرانشہر کے بلوچ شہری سڑکوں پر نکل آئے اور نماز جمعہ کے بعد ایران کے خلاف احتجاجی نعرے لگائے۔
بتایا جاتا ہے کہ آج صبح سے ہی پہرہ شہر میں انٹرنیٹ فوری طور پر بند کردیا گیا تھا ۔دری اثنا خاش شہر میں پرتشدد احتجاج اور مظاہروں کی بھی اطلاعات ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق خاش کے عوام نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور ایران کے خلاف احتجاجی کرنے لگے ۔ بتایا جاتا ہے کہ قابض ایرانی سیکورٹی اور فوجی دستوں نے مظاہرین پر حملہ کیا جس کے بعد بلوچ عوام نے پتھروں اور اینٹوں سے اپنا دفاع کیا اور ایک اینٹ سر پر لگنے سے فوجی اہلکار زخمی ہوگیا۔
جبکہ آج مہینوں بعد سوران میں بھی قابض ایران کے خلاف بلوچ عوام ہزاروں کی شکل میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے مولوی عبدالغفار نقشبندی کی حمایت میں بھی نعرے لگائے۔
سوران شہر میں قابض ایرانی آرمی اہلکار عمارتوں پر تعینات ہو کر احتجاج کو دبانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اس کے علاوہ چابہار میں قابض ایرانی ریاستی مظالم اور دہشتگردی کے خلاف بلوچ عوام سڑکوں پر نکل آئے اور مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی کی قتل کی سازش میں ایرانی حکوم
ت کے خلاف مظاہرے کئے۔