زاہدان (ہمگام نیوز) اطلاع کے مطابق قابض ایرانی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں سے چار بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے ـ تفصیلات کے مطابق راسک میں دو بلوچ نوجوانوں کو قابض ایرانی آرمی نے نماز جمعہ سے واپسی پر گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کت دیا ہے ـ
رپورٹ کے مطابق 24 جون بروز جمعہ راسک کی ایک مسجد میں نماز سے واپسی پر دو بلوچ نوجوانوں کو آرمی اہلکاروں گرفتار کرکے اغوا کر لیا ہے ـ
اغوا ہونے والے ان دونوں نوجوانوں کی شناخت 20 سالہ یاسین سینگلہ ولد حسن ساکن تنبلان اور 21 سالہ نعمت اللہ میران زہی ولد حامد ساکن کلیری کے نام سے ہوئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ سرباز شہر کے کوہ ون میں واقع مدرسہ حوزہ علمیہ منبع کے یہ دو طالب علم جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے راسک آئے تھے۔
ان دونوں طالب علموں کو قابض ایرانی آرمی نے راسک سے کوہ ون جاتے ہوئے جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ـ
دوسری جانب اسی روز زاہدان میں ایک اور نوجوان کو قابض ایرانی آرمی نے گرفتار کر لیا ہے ـ جبری گمشدگی کا شکار اس نوجوان کی شناخت 19 سالہ احمد ناروہی ولد عبدالرحمان ساکن زاہدان بتائی گئی ہے ـ
رپورٹ کے مطابق جب احمد جمعہ کی نماز سے واپس اپنے گھر آ رہے تھے تو قابض آرمی نے احمد کو راستے میں گرفتار کر لیا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق اس گرفتار شخص نے کوئی جرم نہیں کیا اور اب آرمی اہلکار کہہ رہے ہیں کہ آپ کو ایک دستاویز لانی چاہیے تاکہ ہم اسے رہا کر سکیں۔”
اس ذرائع نے مزید کہا: “احمد سب سے بڑا بیٹا اور خاندان کا واحد کفالت کرنے والا ہے، وہ اپنے پانچ بھائیوں کی کفالت کرتا ہے، اس کے والد بیمار ہیں۔”
کہا جاتا ہے کہ آرمی اہلکاروں نے احمد کی رہائی کے لیے دستاویز کی درخواست کی ہے، لیکن اس کا خاندان کرایے کے گھر میں رہتے ہیں اور غریب طبقے سے ہیں ان کے پاس اس کے لیے دستاویز بنانے کر پیش کرنے والا کوئی نہیں ہے اور دستاویزات بنانے کا خرچہ بھی موجود نہیں ہے ـ
اس کے علاوہ 24 جون کو راسک شہر کے مدرسہ انوار الحرمین سے 17 سالہ “عرفان دہانی ولد نوربخش ” نامی طالب علم کو آرمی نے گرفتار کر لیا ہے ـ کہا جاتا ہے کہ اس بلوچ نوجوان کو آرمی نے نماز جمعہ کے بعد گرفتار کیا تھا۔ تاہم اس گرفتار نوجوان کی گرفتاری کی اب تک کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ـ