دمشق (ہمگام نیوز) شامی خبر رساں ایجنسی (سانا) نے اتوار کی صبح کو بتایا کہ شامی ایئر ڈیفنس سسٹم نے “اسرائیلی میزائل” کا جواب دیتے ہوئے اسے مار گرایا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ شام سے داغا گیا ایک روسی ساختہ میزائل اسرائیل کی فضائی حدود میں تباہ ہو گیا ہے۔

شامی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی طرف سے داغا گیا میزائل حمص شہر کے مضافات کی فضائی حدود میں نشانہ بنایا گیا اور اس کے کچھ حصے حمص میں گرے ہیں۔

شامی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنانی دارالحکومت بیروت سے پرواز کرنے والے میزائل کو حمص شہر کے مضافات میں مار گرایا ہے تاہم اس میں یہ واضح نہیں کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ شام کی سرزمین کے اندر سے اسرائیل کی طرف داغا گیا طیارہ شکن میزائل فضا میں تباہ کردیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا دونوں واقعات کے درمیان کوئی تعلق ہے۔

اسرائیلی پریس ذرائع کے مطابق شام سے داغا گیا ایک روسی ساختہ میزائل اسرائیل کی فضائی حدود میں پھٹ گیا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچے ادرائی کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام کی اس دفاعی بیٹری کو نشانہ بنایا ہے جس سے اسرائیل کی جانب سے طیارہ شکن میزائل فائر کیا گیا تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگی جہازوں نے اس علاقے میں مزید اہداف کو بھی نشانہ بنایا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’شام سے اسرائیلی علاقے کی جانب داغا جانے والا میزائل فضا میں ہی پھٹ گیا ہے۔‘

تاحال ان دونوں واقعات کے درمیان کسی تعلق کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیل نے شام میں ہوائی اڈوں اور فوجی ایئر بیسز پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے جس کا مقصد ایران سے آنے اس امداد کو روکنا بتایا جاتا ہے جسے شام اور لبنان میں موجود ایرانی اتحادیوں اور حزب اللہ کی مدد کے لیے فضائی راستوں کا استعمال کرتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام میں جاری کشیدگی پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والا مقام حزب اللہ کا اسلحہ خانہ تھا۔

شام پر کئی سال سے جاری اسرائیلی حملے اس جارحیت کا حصہ ہیں جو اسرائیلی ماہرین کے مطابق شام میں ایران کے بڑھتے اثر ورسوخ اور اسرائیل کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے مقصد کو روکنے کے لیے جاری ہے۔

شام میں 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد صدر بشار الاسد کی حمایت کرنے والے ایران کے نفوذ میں اضافہ ہوا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ جنگجو بشمول حزب اللہ شام کے مشرقی، جنوبی اور شمال مغربی علاقوں سمیت دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقوں میں موجودگی رکھتے ہیں۔