نیویارک (ہمگام نیوز) افریقی ملک ایتھوپیا کے شمالی علاقے ٹائیگرائے کے ایک گاؤں میں تین سو سے زاید لوگوں کی اجتماعی قبروں کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں کیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو مبینہ طور پر اریٹیریا اور ایتھوپیا کی فوج کی اجتماعی کارروائی میں ہلاک کیا گیا تھا۔
ٹیگرائے کے علاقے کے ’ادوا‘ قصبے کے مشرق میں دو چھوٹے دیہاتوں میں ایتھوپیا کی سرکاری افواج کے ساتھ مل کر اریٹیریا کے فوجیوں کی طرف سے کیے جانے والے مبینہ خوفناک قتل عام کے چند ہفتوں بعد سیٹلائٹ سے یہ مناظر سامنے آئے ہیں۔
ٹیگرائے میں باغیوں اور ایتھوپیا کی حکومت کے درمیان جاری خانہ جنگی نومبر 2022ء میں ایک امن معاہدے کے بعد اختتام پذیر ہوئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ایتھوپیا کی فوج اور اس کی وفادار اریٹریا کے فوجیوں نے ٹیگرائے میں باغیوں کو کچلنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے بیس سے زیادہ سیٹلائٹ تصاویر شائع کیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ 300 لوگوں کی اجتماعی قبروں پر مشتمل ہیں۔ یہ تصاویر ’پلانیٹ لیبز‘ نے فراہم کی تھیں۔
اس کے علاوہ 25 اکتوبر سے 10 دسمبر کے درمیان لی گئی کچھ تصاویر ’میکسر امیجز‘ کی طرف سے فراہم کی گئی تھیں۔ رپورٹ کے ساتھ کچھ عینی شاہدین کی براہ راست شہادتیں بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ ٹیگرائے میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق یہ اجتماعی قبریں گذشتہ برس مارچ میں اس وقت قائم کی گئی تھیں جب اس علاقے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ اریٹیرین فوجی 25 اکتوبر کی صبح مریم شیوتو کے پہاڑی گاؤں میں پہنچے اور وہاں کے رہائشیوں کو مارنا شروع کیا۔
عینی شاہدین کے انٹرویوز اور سیٹلائٹ امیجری کی جانچ کے مطابق اگلے ہفتے کے دوران فوجیوں نے نو دیگر قریبی دیہاتوں میں کارروائیاں کیں جن کے نتیجے میں 300 سے زیادہ افراد ہلاک اور 60 سے زائد عمارتوں کو آگ لگا دی، جن میں سے زیادہ تر اپارٹمنٹ کمپلیکس میں تھیں۔
آبادی کی نقل مکانی
عینی شاہدین اور ماہرین نے بتایا کہ بہت سے رہائشی اپنے گھر چھوڑ کر قریبی جنگلوں میں چھپ گئے۔ کچھ لوگوں نے میتوں کو عارضی قبروں میں دفن کیا جب کہ کچھ لوگ فوجیوں کی واپسی اور دیہاتوں میں امن کی بحالی کی امید لیے وہیں رُک گئے تھے۔
نومبرکے اوائل میں اریٹیرین افواج کے جانے کے بعد گاؤں والے واپس آئے اور مرنے والوں کو دفنانے کے ساتھ گمشدہ افراد کی تلاش شروع کی گئی۔
جبکہ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ چرچ آف مریم شیویتو کے قریب 50 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 150 سے زیادہ لوگ اپونی لیبانوس کے چرچ کے قریب دفن کیے گئے۔
ہلاک شدگان میں سے کم از کم 34 کو نومبر کے اواخر میں اس چرچ میں دفن کیا گیا۔ ایک خاتون جس نے مقتولین کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی نے بتایا کہ اس علاقے میں 150 سے زائد افراد کو دفن کیا گیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امن معاہدے کے آٹھ ماہ بعد لڑائی تھم گئی لیکن حالات اب بھی پرسکون نہیں ہیں۔