نئی دہلی (ہمگام نیوز) بھارت میں مون سون کی شدید بارشوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے ملک کے شمال میں 66 افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ طغیانی اور شدید برف باری کے باعث سیاح الگ تھلگ علاقوں میں پھنس گئے ہیں۔

بھارتی ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج کے مطابق، سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہماچل پردیش میں موسلا دھار بارش کا پانی گاڑیوں کو بہا لے گیا، عمارتیں تباہ اور پل منہدم ہوگئے۔ یہ ریاست ہمالیائی ریزورٹس کے لیے مشہور ہے۔

ریاستی امدادی اہلکار اونکار شرما نے کہا کہ ہفتے کے روز سے کم از کم 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ریاستی پولیس کے سربراہ ستونت اٹوال نے فرانس پریس ایجنسی کو تصدیق کی کہ امدادی ٹیموں کو 40 غیر ملکیوں کی مدد کے لیے بلایا گیا تھا، جن میں 14 روسی اور 12 ملائیشیائی شہری سیاحتی مقامات پر پھنسے ہوئے تھے۔

ریاست کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سوکھو نے ٹویٹر پر کہا، “شدید برف باری اور خراب موسم نے کسی بھی جگہ سے لوگوں کو نکالنا بہت مشکل بنا دیا ہے۔” “ہم تمام آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔”

حکام کے مطابق، ملحقہ ریاست اتراکھنڈ میں کم از کم 12 افراد کی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نو افراد ایک ہائی وے پر کاروں پر گرنے والے ملبے کا نشانہ بنے۔

اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دامی نے ٹویٹر پر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ جب تک بالکل ضروری نہ ہو کسی بھی سفر سے گریز کریں۔

انڈین ریاست پنجاب میں بھی سیلاب سے 10 افراد ہلاک ہوئے اور املاک کو بھاری نقصان پہنچا۔

بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں، حکام کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی میں مون سون کی بارشیں شدت اختیار کر رہی ہیں، ریکارڈ بارشوں کے بعد پیر کو سکول بند کر دیے گئے۔

انڈین دارالحکومت کی کئی سڑکیں زیر آب آ چکی ہیں، متوقع سیلابی صورتحال کے باعث الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ موسمیاتی تبدیلی جنوبی ایشیا میں مون سون کی بارشوں کو زیادہ بھاری اور بے قاعدہ بناتی ہے۔