کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں رحیم داد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈز ریاستی اداروں کی سرپرستی میں بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ 3 مرتبہ رحیم داد ولد امیت کو جبری طور پر گمشدگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد کل انہیں ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں نے فائرنگ کا نشانہ بناکر قتل کر دیا جو بلوچستان میں قانون اور انتظامیہ کی غیر موجودگی اور ریاست کے تمام معاملات کو مسلح گروہوں کی جانب سے یرغمال بنانے کی واضح نشانی ہے۔ بلوچستان میں قانون اور حکومت نامی کوئی شئے وجود نہیں رکتھی بلکہ یہاں عدالت قانون اور تمام ریاست سیکورٹی ادارے اور ان کے پالے ہوئے مسلح گروہ ہیں جو کسی بھی قانون سے بالاتر ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے کئی بار اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ بلوچستان سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں یرغمال ہے اور یہاں کوئی حکومت ، قانون اور انصاف کے ادارے وجود نہیں رکھتے یہاں سیکورٹی ادارے عدالت بھی بن چکے ہیں جبکہ مسلح جتھے بناکر انہیں مکمل اختیار دیا گیا ہے جس سے بلوچستان میں غیریقینیت کی صورتحال واضح ہے لیکن ریاست اپنی زمہ داریوں سے غافل نظر آتی ہے اور بلوچستان کو ایک کالونیل طریقے سے چلایا جا رہا ہے۔ سیکورٹی اداروں نے مسلح جتھے بناکر عوام کے خلاف کھڑ ا کر دیا ہےجو ان کے دل میں آتا ہے وہ بلوچستان میں قانون بن جاتا ہے۔ مسلح گروہ اور جھتوں نے بلوچستان میں ریاست کے خلاف نفرت میں اضافہ کر دیا ہے اور ان کے حرکتوں سے لوگوں کا جینا محال بن چکا ہے۔عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ریاستی اداروں نے عوام کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے اور جب چاہے کسی کو بھی لاپتہ کرکے مار کر قتل کر دیتے ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ رحیم داد کا قتل ایک مرتبہ پھر یہ واضح کر دیتا ہے کہ بلوچستان میں مسلح جھتے مکمل طور پر آزاد اور ریاست کی پشت پناہی میں سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ رحیم داد سمیت درجنوں افراد اس وقت ان مسلح جھتوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں ۔ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موجود جرائم پیشہ افراد کو ہتھیار تھما کر مسلح کر دیا گیا ہے کہ وہ ریاست کے مفادات کا تحفظ کریں البتہ المیہ کی بات یہ ہے کہ ریاست ان جرائم پیشہ افراد جنہیں اپنے گھر اور خاندان کا بھی ہوش نہیں تو یہ ریاست کے مفادات کا کیسے تحفظ کر سکتے ہیں َ؟ ریاستی اداروں کی ان حکمت عملیوں کی وجہ سے بلوچستان میں لوگ ان مسلح ایتھ اسکواڈز کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں۔ متعلقہ اداروں سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ ریاستی اداروں کے ان غیرقانونی اور غیرانسانی اقدامات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ورنہ اس کے نتائج ریاست کے حق میں نہیں نکلیں گے۔