بیجنگ (ہمگام نیوز) چین کی جوہری آبدوز کھلے سمندر میں اپنے ہی جال میں پھنس کر حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہوگئے جن میں کپتان اور نیوی کے 21 افسران بھی شامل ہیں۔

کم از کم ایک ماہ سے سوشل نیٹ ورکس پر افواہیں گردش کر رہی ہیں، جن میں اگست کے آخر میں، زرد سمندر میں چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے نیوکلیئر آبدوز 093-417 کے پورے عملے کی موت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

اب ایسا لگتا ہے جیسے افواہوں کی تصدیق ہو گئی ہے، بتایا جا رہا کہ ایک کے علاوہ باقی سب اہلکار مر چکے ہیں۔ آبدوز پانی کے اندر چین کے اپنی بنائی ہوئی ایک جال میں پھنس گئی جال کا مقصد امریکہ اور اتحادیوں کی آبدوز اور بحری جہازوں کو پھسانا تھا۔

برطانوی اخبار دی ٹائمز نے ملکی انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شنگھائی کے شمال میں شانڈونگ صوبے کے قریب آبدوز میں آکسیجن ختم ہوگئی تھی اور یہ اپنی ہی افواج کے نصب کردہ چین اور لنگر سے ٹکرا کر سمندری فرش میں پھنس گئی۔

یہ سمندری فرش ایک جال کی طرح ہوتا ہے جس میں دشمن ممالک کے جہازوں کو پھانسا جاتا ہے اور چین نے یہ جال امریکا اور برطانیہ کے جہازوں کو پکڑنے کے لیے بچھائی تھی لیکن خود پھنس گئے۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ آبدوز کے اپنے ہی ملک کے بچھائئ جال میں پھنسنے سے اس کے سسٹم میں خرابی پیدا ہوئی جس سے آکسیجن کی کمی واقعے ہوئی اور عملے کے تمام ارکان کا دم گھٹ گیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ زرد سمندر میں پیش آیا۔ چینی آبدوز ڈوب گئی اور اس میں موجود چینی نیول کے 55 اہلکار موت کے منہ میں چلے گئے جن میں 22 افسران، 7 افسر کیڈٹس، 9 جونیئر افسران، 17 ملاح اور کپتان کرنل زو یونگ پینگ بھی شامل ہیں۔

برطانوی انٹیلی جنس رپورٹ نے تباہ ہونے والی آبدوز کی شناخت 093-417 کے طور پر کی تاہم چین نے آبدوز کے تباہ ہونے کی تردید کی ہے۔

یاد رہے کہ یہ حادثہ اگست میں پیش آیا تھا اور چین نے مبینہ طور پر معلومات چھپائی تھیں تاہم اب تحقیقاتی رپورٹ برطانوی انٹیلی جنس نے اب جاری کی ہے۔