انقرہ (ہمگام نیوز ) فلسطینی مظاہرین بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیل کو جنگ زدہ غزہ میں ایک ہسپتال پر حملے کا ذمہ دار قرار دیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیل نے الزام کی تردید کی اور کہا ہے کہ ہسپتال کو اسلامی جہاد کے راکٹ نے نشانہ بنایا تھا جو غلط جگہ جا لگا۔
نابلس میں سینکڑوں مظاہرین نے جن میں سے کئی فلسطینی پرچم میں لپٹے ہوئے تھے اور کچھ نے حماس کے بینرز اٹھا رکھے تھے، اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے ’’فلسطین کو آزاد کریں، آزاد فلسطین‘‘ کے نعرے لگائے۔
مظاہرے میں شامل افراد فلسطینی صدر محمود عباس کا ٹھٹھا اڑایا۔ ان کی سیاسی جماعت فتح، حماس کی حریف سمجھتی جاتی ہے۔ فلسطینی اسرائیل کے ساتھ فتح کے تعاون کے ناقد ہیں۔ انہوں نے اس کے خلاف نعرے لگائے۔
نابلس میں اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ فلسطینی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے جب وہ شہر کے مرکز سے باہر نکل رہے تھے۔
اسی طرح کا ایک احتجاجی مظاہرہ رام اللہ میں ہوا جو فلسطینی اتھارٹی کا مرکز دفتر ہے جہاں ہجوم نے حماس کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ “سکیورٹی کوآرڈینیشن” کے خلاف نعرے لگائے۔
رام اللہ میں منگل کو دیر گئے ہسپتال کے دھماکے کے تھوڑی دیر بعد فلسطینی سکیورٹی فورسز کی ایک مظاہرے میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
حماس کے زیرِ نگیں غزہ میں میڈیکل حکام کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں 200 سے 300 کے درمیان لوگ شہید ہوئے اور یہ اسرائیلی فضائی حملوں کی تازہ ترین لہر کی وجہ سے ہوا۔