زاہدان(ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے

پانچ بلوچ شہریوں کی گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل۔ تفصیلات کے مطابق 18 اکتوبرکو ایرانشہر میں ایک بلوچ سوختبر کو اس وقت گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا جب اس کی گاڑی کو فورسز کے اہلکاروں نے روکا اور ڈرائیور سے ان کی زبانی تکرار ہوئی۔

اس بلوچ سوختبر کی شناخت 20 سالہ سعید ناروئی ولد محمد ساکن ایرانشہر ہے ۔

 رپورٹ کے مطابق پولیس اسٹیشن پر تعینات فورسز نے ایران شہر شہر کے داخلی راستے سعید کو گرفتار کر لیا ہے۔

دوسرے واقعہ میں بروز منگل 17 اکتوبر کو زاہدان شہر کے علاقے “بعث” سے ایک بلوچ شہری کو سیکورٹی فورسز نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ اس بلوچ شہری کی شناخت “محمد کبدانی ولد حبیب بتائی گئی ہے جو کہ زاہدان کا رہائشی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق محمد کو سادہ لباس میں ملبوس فورسز نے زاہدان کی ایک گلی میں کام سے گھر جاتے ہوئے گرفتار کیا۔

 واضح رہے کہ ان کے اہل خانہ کی پیروی کے باوجود عدالتی اور سیکورٹی حکام نے انہیں ان کی حالت سے آگاہ نہیں کیا۔

رپورٹ موصول ہونے تک اس بلوچ شہری پر عائد الزامات اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

 تیسرا واقعہ اسی دن منگل کو ایرانشہر میں وردی پوش فورسز نے ایک بلوچ شہری کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ اس بلوچ شہری کی شناخت 24 سالہ علی رضا براہوہی ولد عبدالکریم ساکن ایرانشہر ہے۔

  رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز علی رضا کو سادہ لباس میں ملبوس قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے ایرانشہر سے گرفتار کیا تھا ، ان کے اہل خانہ کے اداروں سے فالو اپ کے باوجود ابھی تک ان کی حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

تاہم رپورٹ موصول ہونے تک اس بلوچ شہری پر عائد الزامات اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اس کے علاوہ 18 اکتوبر کو زاہدان میں ایک بلوچ نوجوان جسے سیکورٹی فورسز نے تشدد اور مار پیٹ کے بعد گرفتار کیا تھا، تین دن بعد رہا کر دیا گیا۔

 اس بلوچ شہری کی شناخت زاہدان کے علاقے اولڈ روڈ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ یاسین ریگی ولد جہان شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔

 مزید رپورٹ کے مطابق منگل 17 اکتوبر کو قابض ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں نے زاہدان میں رسولی کراس روڈ مارکیٹ کے قریب سے ایک بلوچ شہری بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

 اس بلوچ شہری کی شناخت 24 سالہ میثم ریگی ولس بہادین کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ زاہدان کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

 بتایا جاتا ہے کہ ایرانی خفیہ ادارے کے اہلکار انٹیلی سادہ لباس میں ملبوس تھے اور عدالتی اجازت نامہ کے بغیر میثم کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ بیکری میں جا رہا تھا۔

 رپورٹ کے مطابق اس شہری کے اہل خانہ نے محکمہ اطلاعات کے حکام سے ان کے بچے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ کا بچہ ہمارے پاس نہیں ہے۔

 واضح رہے کہ میشام نے آج صبح آج 19 اکتوبر کو اپنے گھر والوں کو ایک مختصر فون کال میں اپنے ٹھکانے کا نام بتائے بغیر بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں۔

 واضح رہے کہ متعدد رپورٹس کے موجود ہونے کے باوجود سیکورٹی اداروں کی جانب سے بلوچ شہریوں کی غیر قانونی اور من مانی گرفتاریوں کی عدالتی نظام کی طرف سے تحقیقات نہیں کی جاتیں اور سیکورٹی فورسز مکمل طور پر من مانی سے کام لیتے ہیں۔

دریں اثنا آج بروز جمعرات 19 اکتوبر کو سادہ لباس میں ملبوس فورسز نے ایک بلوچ شہری کو تشدد کرنے کے بعد گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے۔

 اس بلوچ شہری کی شناخت 23 سالہ سعید ریگی ہے جو کہ زاہدان کے الخیبل اسٹریٹ کا رہائشی ہے۔

 بتایا جاتا ہے کہ سعید ایک ورکر ہے اور کام پر جا رہا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے اسے گرفتار کر لیا اور بغیر کسی وضاحت کے لے گئے۔

 خبر لکھے جانے تک اس شہری کی گرفتاری کے الزام اور وجہ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ایران کی حکومت بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سے ایک ہے اور بلوچ بچوں کو قتل اور گرفتار کرکے بلوچ عوام میں دہشت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔