سڈنی (ہمگام نیوز ) اسرائیل نے غزہ اور لبنان کے سرحدی علاقے میں دونوں جگہ اپنے حملوں کے دوران فاسفورس بم استعامل کیے ہیں۔ اس امر کا باضابطہ انکشاف انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کی سینئیر کرائسس ایڈوائزر ڈونیٹیلا رویرا کے مطابق ایمنسٹی نے تصدیق کی ہے اسرائیل غزہ کی گنجان ترین آبادی کے خلاف اور لبنان کی سرحدی آبادیوں کے ساتھ ساتھ سفید فاسفورس بم استعمال کرنے کے مرتکب ہوا ہے۔
ایمنسٹی نے برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز لندن کے سامنے یہ انکشاف کیا ہے۔ کرائسس ایڈوائزر کے مطابق ایمنسٹی کے پاس فاسفورس بموں کے اسرائیلی استعمال کی ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں جس سے صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ غزہ پر سفید فاسفورس استعمال کی جارہی ہے۔
اسی طرح کی فوٹیجز لبنان کے سرحدی علاقوں کے حوالے سے ہیں۔ فاسفورس بموں کے استعمال کی تصدیق لبنان میں داکٹروں نے بھی کی ہے۔
رویرا نے عالمی برادری کی اس جانب بے عملی کی مذمت کی ہے۔ کہ وہ دور تک پھیلی اس تباہی کے باوجود انسانی بحران کو روکنے میں کردار ادا نہیں کر رہی ہے۔
واضح رہے امریکہ اور مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ غزہ کی صورت حال کی کوریج کر رہے ہیں لیکن اس بارے میں انہوں نے کوئی چیز رپورٹ نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے لبنانی ڈاکٹروں کے حوالے سے ایسی ہی رپورٹس سامنے آئی تھیں تاہم اس کی کسی اور ادارے سے تصدیق کا ہونا باقی تھا ۔ لبنان کے سرحدی علاقوں میں اسرائیلی حملوں کے بعد کئی گھنٹوں تک آگ کے بھڑکتے رہنے کی وجہ بھی فاسفورس بموں کا استعمال ہی بتایا گیا تھا ۔
اب عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنشنل نے اپنے انداز میں اس کی تصدیق بھی کی ہے اور ویڈیو فوٹیجز بھی پیش کر دی ہیں۔ جس سے مزید کسی تصدیق کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔
ایمنسٹی کی نمائندہ نے کہا ‘بین الاقوامی قانون کی پابندی کا اہتمام نہیں کیا جارہا ہے۔ اس لے ضرورت ہے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔’
بین الاقوامی قوانین کے تحت کیمکل ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے اور فاسفورس بموں کا استعمال اسی زمرے میں آتا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 9000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مغربی کنارے میں فلسطینوں کی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔