نیویارک(ہمگام نیوز ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں فلسطینی بچوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ایک مرتبہ پھر دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے۔ انہوں نے اپنے جنگ بندی کا مطالبے کو پیر کے روز دہرایا ہے۔

دوسری جانب فلسطین میں صحت کے شعبے کے حکام نے بتایا ہے کہ مسلسل اسرائیلی بمباری اور ہسپتالوں میں علاج کی سہولتین ادویات اور طبی آلات کی فراہمی میں تعطل کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 10000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رپورٹرز سے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔ جنگی طیاروں کی بمباری سے ہسپتال ، ہسپتالوں کی ایمبولینسز ، زخمی، ڈاکٹر، مسجدیں ، گرجا گھر حتیٰ کہ یو این ا و کے متعلقہ شعبوں کے مقامی دفاتر ہی نہیں پناہ گزین فلسطینیوں کے کیمپ بھی محفوظ نہیں رہنے دیے گئے، کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔

انہوں نے اس موقع پر حماس کا بھی ذکر کیا اور کہا ‘حماس انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اسرائیل پر راکٹ داغ رہا ہے۔

دوسری جانب حماس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ‘یو این او اس غلط اور بے بنیاد بیانیے کی تصدیق کر لے کہ حماس ہسپتالوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔’ غزہ سے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ پچھلی رات کو ہونے والی بمباری فضا سے بھی جاری رہی، زمین سے بھی اور سمندر سے بھی ۔

جس سے تباہی کی شدت اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں 4104 فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔

اسی وجہ سے گوتریس نے غزہ کے لیے کہا ہے کہ ‘غزہ بچوں کا قبرستان بنتا جا رہا ہے۔ ہر روز سینکڑوں بچے ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ان میں معصوم فلسطینی بچیاں بھی شامل ہیں۔

غزہ میں کام کی کوشش کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں پہنچنے والے زخمیوں کو ہسپتال سنبھال نہیں پا رہے۔ غزہ میں پانی ، خوراک اور حتیٰ کہ ادویات تک نہیں مل رہی ہیں۔ امدادی سامان اگر کہیں پہنچ رہا ہے تو وہ بھی ناکافی اورضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

18 بین الاقوامی تنظیموں نے اس سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ 30 دنوں میں بہت بمباری ہو چکی، اب جنگ بندی ہونی چاہیے۔

ایک زخمی لڑکی ایمرجی میں علاج کی منتظر ہے

ایک زخمی لڑکی ایمرجی میں علاج کی منتظر ہے

ادھر امریکی وزیر خارجہ کا ملکوں ملکوں دورہ اس لیے چل رہا ہے کہ جنگ غزہ سے باہر نہ نکلے اور پورے خطے کو یہ جنگ لپیٹ میں نہ لے لے ، جبکہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے صرف بمباری میں چھوٹے چھوٹے وقفے چاہتا ہے۔ تاکہ مغویان اور غیر ملکیوں کو نکالا جاسکے اور کچھ امدادی سامان غزہ میں منتقل کیا جا سکے۔