تربت(ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل 2015 کو بلیدہ میں قتل کیے گئے حاجی محمد علی کے بیٹے عبدالحکیم بلیدی اور مقتول داد محمد کے بھائی عبدالصمد نے اپنے رشتہ داروں علی احمد شمبے زئی، محمد عمر سلفی اور عبدالمجید سمیت اہل علاقہ کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ اس پر ہجوم پریس کانفرنس میں حکومت وقت عدالت عالیہ انتظامیہ اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کوگوش گذار کرتے ھوئے یاد دلانا چاہتے ہیں کہ 18 اپریل 2015 کو صبح ساڑھے 11 بجے علاقے کے مسلح افراد نے ہمارے لوگوں کوقتل کیاہے اور اس وقت بلیدہ میں یہی لوگ خوف و دہشت کی علامات ہیں۔

 بلیده ثربّت اور دیگر علاقوں میں سر عام دندناتے گھوم پھر رھے ہیں۔ ہر وقت مسلح ہیں لیکن پولیس لیویز اور ضلع و تحصیل کے انتظامی ادارے ان لوگوں کو غیر قانونی اسلحہ رکھتے لوگوں کوقتل کرنے اور علاقہ میں خوف پھیلانے سے روکنے اور باز پرس کرنے سے گریزاں ھے۔

ہم خود حیران و پریشان ہیں کہ ان لوگوں نے ہمارے معززین کو بلاوجہ قتل کیاہے اور ہمیں بھی باربار قتل کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں ان کے خلاف قتل کیس کا مقدمہ درج ھونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گرد قاتل ملک کے قانون سے بے خوف خطر ہیں اور انتظامیہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں خاموشی تشویش ناک ہے۔قتل کیس میں نامزد برکت اور اس کے بیٹے اشتہاری اور مفرور ھونے کے علاوہ بلیدہ اور تربت میں آزادانہ طورپر گھومتے ہیں اور ایران بارڈر پر کام بھی کررہے ہیں لیکن ان قاتلوں کوگرفتار کرنے کیلے قانون اندھا، معاشرہ گھونگا اور ضلعی انتظامیہ بہرا ہے۔

ہم اس پریس کانفرنس کے توسط عدالت عالیہ، کمشنر مکران ڈپٹی کمشنر کیچ، SSP کیچ سے دردمندانہ پیل کرتے ہیں کہ حاجی محمد علی اور داد محمد کے قاتلوں کو گرفتار کرکے ہمیں اور ہمارے فیملی کو انصاف فراہم کریں۔ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ان قاتلوں سے تحفظ دیں سلو بلیدہ میں ان کے گھر مین روڈ پر ہیں اور جامع مسجد کاراستہ ان ہی کے گھروں سے پاس سے گذرتا ہے ان کی وجہ سے لوگوں کو بھی مسجد جانے کیلے کافی مشکلات درپیش ہیں یہ چند شرپسند علاقہ کیلے خوف کی علامت ہیں کلاشنکوف کے نوک پر لوگوں کو ڈرا دھمکا کر انہوں نے بلیدہ سلو میں اپنا الگ دہشت گردانہ نظام قائم کیا ہے جوکہ اسسٹنٹ کمشنر بلیدہ اور SHO بلیدہ کے علم میں ان کے حرکات و سکنات ھونے کے باجود پولیس اور انتظامیہ کی خاموشی حیران کن اور قابل افسوس ہے پولیس اور انتظامیہ کی خاموشی قابل افسوس عمل ہے۔

اگر پولیس انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتل دہشت گرد اور بدکردار لوگوں کو نہیں روک سکتے تو عوام کا اعتماد اپنے ملکی اداروں اور علاقہ بدامنی اقربا پروری لاقانونییت کی طرف اٹھ جاتاہے۔

قاتل سرے عام ظاہری طور پر اپنے گھر میں موجود ہیں بلکہ کچھ دیگر مقدمات میں بھی ملوث ہیں مگر تفتیشی آفیسر صاحب انکے خاص دیگر اپنے ملازمین کے ساتھ ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہے ہیں۔

 نیشنل پارٹی کے سرگرم رکن اور موجودہ /U C ممبر کوه بن ضلع پنجگور ان مفرور قاتلوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ لہذا ہم نیشنل پارٹی کے ذمہ داران کو اس کانفرنس کی توسط سے بتانا چاہتے ہیں کہ ان قاتلوں کی پشت پناہی بند کردیں ایک سیاسی پارٹی کو قاتلوں کی پشت پناہی زیب نہیں دیتا۔