*غزہ کی پٹی میں رہا کیے جانے والے مزید 11 قیدی بحفاظت اسرائیل پہنچ گئے ہیں*
(تل ابیب )حماس نے منگل کو ختم ہونے والی جنگ بندی کو 48 گھنٹے تک طول دینے کے معاہدے کا اعلان کیا تھا، حالانکہ اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اس اقدام کو ’جنگ کے اندھیروں کے بیچ میں امید اور انسانیت کی ایک جھلک‘ قرار دیا ہے۔
پیر کے آخر میں، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ 11 قیدی ’اب اسرائیلی علاقے میں‘ ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری افواج ان کے ساتھ رہیں گی جب تک کہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ نہیں مل جاتے۔‘
قیدیوں کی آمد کی تصدیق ہونے کے فوراً بعد، اسرائیل کی جیل اتھارٹی نے کہا کہ 33 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
قطر کے مطابق رہا ہونے والے اسرائیلی فرانس، جرمنی اور ارجنٹائن کے دوہرے شہری ہیں، جس نے معاہدے میں ثالثی میں مدد کی۔
جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا، جن میں ’دو جرمن نوجوان‘ بھی شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اس ہفتے مشرق وسطیٰ کا اپنا تیسرا دورہ کریں گے۔
نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے بلنکن کے برسلز پہنچنے پر ایک سینیئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ اعلیٰ امریکی سفارت کار تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔
اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مشرق وسطی میں اپنی ملاقاتوں میں، سیکریٹری خارجہ غزہ میں انسانی امداد کے بڑھتے ہوئے بہاؤ کو برقرار رکھنے، تمام یرغمالیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے اور غزہ میں شہریوں کے تحفظ کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیں گے۔‘