سال2023 کی نوبل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کے اہلِ خانہ نے پیر کو بتایا کہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہ کر اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے کے الزام میں ایران کی ایک عدالت نے انہیں ایک سال سے زیادہ کی اضافی سزا سنائی ہے۔

اہلِ خانہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ انقلابی عدالت نے محمدی کو ایک مقدمے کی سماعت کے بعد 15 ماہ قید کی سزا سنائی۔ اس مقدمے کا انہوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔

انہیں دو سال تہران سے باہر جلاوطنی میں گذارنے کا بھی حکم دیا گیا تھا، دو سال کی سفری پابندی، اور اسمارٹ فون استعمال کرنے پر دو سال کی پابندی، یہ پابندیاں جو بالآخر ان کی رہائی کے بعد نافذ العمل ہوں گی۔

خاندان نے کہا کہ مارچ 2021 کے بعد سے یہ محمدی کی پانچویں سزا ہے جس سے ان کی مجموعی سزا اب 12 سال اور تین ماہ قید، 154 کوڑے، دو سال کی جلاوطنی، اور مختلف سماجی اور سیاسی پابندیاں قرار پائی ہیں۔

خاندان نے اس فیصلے کی مذمت کی جسکے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک “سیاسی بیان” سے مشابہت رکھتا ہے جس میں ان الزامات پر زور دیا گیا ہے کہ “وہ بار بار اسلامی حکومت کے خلاف عوامی اور انفرادی رائے کو افراتفری اور انتشار پھیلانے کے لیے اکساتی اور حوصلہ افزائی کرتی ہیں”۔

محمدی کو 2023 کا نوبل انعام ایران میں انسانی حقوق کے لیے ان کی مہم کے اعتراف میں دیا گیا تھا جو ان کے خاندان نے دسمبر میں اوسلو میں ان کی جانب سے وصول کیا تھا۔

انہوں نے گذشتہ دو عشروں کا بیشتر حصہ جیل میں اور باہر گذارا ہے اور نومبر 2021 میں اپنی حالیہ سزا کاٹنا شروع کی ہے۔

لیکن تہران کی ایون جیل کی سلاخوں کے پیچھے انہوں نے حقوق کی مہم ترک نہیں کی۔ انہوں نے حکام پر منظم خلاف ورزیوں کا الزام لگایا اور خاص طور پر سزائے موت کے استعمال پر تنقید کی۔

اسلامی جمہوریہ میں واجب حجاب کی شدید مخالف محمدی نے جیل کے اندر ہیڈ اسکارف پہننے کے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔

خاندان کے مطابق اس کے نتیجے میں محمدی کو مزید سزا دی گئی بالخصوص انہیں فون کال کرنے کے حق سے محروم کر دیا گیا۔