ہمگام نیوز ڈیسک: دی اکانومسٹ کے تحقیقاتی ادارے انٹیلیجنس یونٹ کے مطابق دنیا کے بیش تر ملکوں میں جمہوریت رو بہ زوال ہے، جن میں قابض پاکستان بھی شامل ہے۔

Age of conflict کے عنوان سے اس رپورٹ میں 150 سے زیادہ ملکوں میں جمہوریت کے حالات کا ایک مطالعہ کیا گیا ہے۔

ریٹنگ

رپورٹ میں شامل ممالک کو چار اقسام کی درجہ بندی میں رکھا گیا ہے، جنھیں مکمل جمہوریت، ناقص جمہوریت، ہائبرڈ حکومت اور آمرانہ حکومت کا نام دیا گیا، درجہ بندی کی اس تقسیم کی رو سے قابض پاکستان کا شمار اگر چہ تیسرے درجے یعنی نیم یا مخلوط طرز کی جمہوری حکومتوں میں ہوتا ہے۔ تاہم رپورٹ میں قابض پاکستان ایشیا کا واحد ملک ہے جسے جمہوری عمل کے حامل ممالک سے ریٹنگ میں ہابرڈ درجہ بندی سے تنزلی کے بعد اتھاریٹیرین، آمرانہ طرز حکومت کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال قابض پاکستان کا جمہوری انڈیکس میں نمبر 105 تھا جو اب تنزلی کا شکار ہو کر 118 پر آ گیا ہے، دنیا بھر ناروے، نیوزی لینڈ اور آئس لینڈ جمہوری ممالک کی فہرست میں سب سے زیادہ نما یاں ہیں۔ واضح رہے کہ دی اکانومسٹ کا انٹیلیجنس یونٹ ہر سال دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں جاری نظام کا جائزہ لیتا ہے۔

امریکا اور جمہوریت

رپورٹ میں بھارت، انڈونیشیا، امریکا اور برازیل جیسے ممالک کو فلاڈ فہرست میں رکھا گیا ہے، ان ممالک میں جمہوری نظام کے باوجود جمہوری نظام مسائل کا شکار رہتا ہے، رپورٹ کے مطابق افریقہ کے اکثر ممالک جمہوری عمل کے حوالے سے بدترین کارکردگی کا شکار رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جمہوری نظام میں تنزلی کی عکاسی ایسے ممالک میں بھی دیکھی گئی ہے، جہاں جمہوریت کی جڑیں صدیوں پرانی ہیں۔ اس لیے امریکا کو اس سال بھی مکمل جمہوریت والے ممالک کی فہرست کی بجائے تقریباً جمہوری ملک قرار دیا گیا ہے۔

دنیا میں جمہوریت رو بہ زوال

رپورٹ کے مطابق جمہوری ممالک کی تعداد میں تو اضافہ ہوا ہے، لیکن جمہوریت کے عالمی اوسط انڈیکس اسکور 2023 میں 5.23 تک گر گیا ہے، جو ایک سال پہلے 5.29 تھا۔ اس سلسلے میں 2006 میں پہلی تحقیق شائع ہونے کے بعد سے جمہوری نظام کی یہ کم ترین عالمی سطح ہے۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عالمی سطح پر میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی کی بگڑتی ہوئی صورت حال بھی جمہوری ممالک کے جمہوری عمل پر ایک بد نما داغ ہے۔

جمہوریت کی بگڑتی صورت حال کی وجوہ سے متعلق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عوام کی انتخابی عمل میں عدم شرکت کا بڑھتا رجحان ان کے جمہوری نظام سے مایوس ہونے کی نشان دہی کرتا ہے۔