واشنگٹن(ہمگام نیوز ) امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے امریکی تاریخ کے اعلی ترین منتخب یہودی رہنما چک شومر کی ایک حالیہ نیتن یاہو مخالف تقریر کی تائید کر دی ہے۔ صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ شومر نے بالکل درست بات کی ہے۔ یہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ کی صورت حال میں نیتن یاہو کے خلاف اب تک کی سب سے زیادہ سخت تنقید پر مبنی تقریر ہے۔
امریکی سینیٹ میں اکثریتی لیڈر نےاسرائیلی وزیر اعظم کو خطے کے امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس نیتن یاہو سے جان چھڑانے کے لیے اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں۔ شومر کی یہ تقریر ایک روز قبل جمعرات کو سامنے آئی تھی۔
جو بائیڈن جو کہ خود بھی اپنی انتخابی مہم کے دنوں میں نیتن یاہو کے بارے میں قدرے خفگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ شومر کی تقریر کے بارے میں کہا ‘اس نے ایک اچھی تقریر کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ شومر نے بڑی سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ یہی بات بہت سے دوسرے امریکی بھی کر رہے ہیں۔ ‘ جو بائیڈن نے جمعہ کے روز رپورٹرز ست گفتگو کررہے تھے۔
ایک روز پہلے ہی وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یہودی رہنما شومر نے اپنی سخت تقریر سے پہلے انہیں عندیہ دے دیا تھا۔ اس کی تصدیق جو بائیڈن نے بھی کی اور کہا کہ اس تقریر کے بارے میں زیادہ تفصیل میں نہیں جائیں گے۔
امریکہ کی جو بائیڈن انتظامیہ نیتن یاہو اور ان کی انتہاپسند حکومت کے بارے میں پہلے ہی خفگی کا شکار ہے کہ یہ اسرائیلی تاریخ کی سب سے زیادہ انتہا پسند حکومت ہے۔ جو غزہ میں بلا امتیاز شہری ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔
یاد رہے شومر نے اپنی تقریر میں حماس کو سات اکتوبر کے حملے کے حوالے سے اپنی مذمت کا نشانہ بنایا، فلسطینی اتھارٹی جو کہ محمود عباس کے زیر قیادت قائم ہے کو کرپشن کی بنیاد پر اور نیتن یاہو اور اس کے انتہا پسند ساتھیوں کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔