واشنگٹن: (ہمگام نیوز) ایک امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ امریکہ ہائی الرٹ پر ہے اور شام میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں خطے میں اسرائیلی یا امریکی مفادات کو نشانہ بنانے والے ممکنہ ایرانی حملے کے لیے تیاری کر رہا ہے۔
’سی این این‘ کی طرف سے نشر ہونے والی ایک رپورٹ جس میں اگلے چند دنوں میں حملے کا امکان بتایا گیا ہے.
امریکی اہلکار نے رائیٹرز کو بتایا کہ “ہم یقینی طور پر ہائی الرٹ کی حالت میں ہیں”۔
اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کے روز دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں ایک ایرانی فوجی کمانڈر سمیت سات سینیر ایرانی افسران مارے گئے تھے۔
یہ خطے میں اسرائیل کی اپنے مخالفین کے ساتھ جنگ میں ایک بڑے اضافے کی نمائندگی کرتا ہے.
ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں سات ایرانی فوجی مشیر مارے گئے جن میں قدس فورس کے سینیر کمانڈر محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ وہ فیصلہ کن جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک فون کال میں ایران کی طرف سے لاحق خطرے پر تبادلہ خیال کیا۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیر اہلکار نے رائیٹرز کو بتایا کہ “ہماری ٹیمیں اس وقت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ امریکہ ایران کی طرف سے خطرات کا مقابلہ کرنے میں اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا ہے”۔
جمعہ کو ’سی این این‘ نے امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کا خیال ہے کہ شام میں اس کے قونصل خانے پر بمباری پر ایرانی ردعمل “ناگزیر” ہے۔
اس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ اگلے ہفتے کے اندر ایران کی طرف سے “بڑے” حملے کے لیے ہائی الرٹ پر ہے۔
سی این این‘نے اہلکار کے حوالے سے کہا کہ آج تک امریکی اور اسرائیلی حکومتوں کو یہ نہیں معلوم کہ ایران کب جواب دینے کا ارادہ رکھتا ہے یا اس کا جواب کیا ہوگا؟
لیکن امریکی نیٹ ورک نے کہا کہ دونوں حکومتیں آنے والی چیزوں سے پہلے ایک پوزیشن بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں، کیونکہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ایرانی حملہ کئی مختلف شکلیں لے سکتا ہے اور امریکی اور اسرائیلی اثاثوں اور افراد کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے”