چهارشنبه, نوومبر 27, 2024
Homeخبریںقابض پاکستان،قابض ایران اور چین کا آزادی پسند تنظیموں کے خاتمے کے...

قابض پاکستان،قابض ایران اور چین کا آزادی پسند تنظیموں کے خاتمے کے حوالے سے ایک میٹنگ متوقع

ہمگام رپورٹ

بیجنگ کے بڑھتے ہوئے کردار کی ایک اور علامت میں قابض پاکستان، چین اور قابض ایران جلد ہی آزادی پسند تنظیموں اور اپنے پراجیکٹس کے حوالے سے ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کریں گے،

آزادی پسند مسلح تنظیموں کے خاتمے اور سلامتی کے حوالے سے قابض پاکستان ،چین ،قابض ایران کا سہ فریقی مشاورت کا پہلا اجلاس گزشتہ سال جون میں بیجنگ میں ہوا تھا۔

اس اقدام کا مقصد تنظیموں کے خاتمے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے والے بلوچ تنظیموں کے خلاف اجتماعی طور پر لڑنے کی کوششوں کو مربوط کرنا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ سہ فریقی اجلاس میں سلامتی کی موجودہ صورتحال اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ بننے والے تنظیموں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

چین، قابض پاکستان اور قابض ایران کے ساتھ مل کر اس خطرے سے نمٹنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ ان کی مشترکہ سرحد چینی مفادات کو نشانہ بنانے والے بلوچ مزاحمت کاروں کا ٹھکانہ ہے۔

ماجید بریگیڈ، ایک بلوچ مسلح تنظیم کا خودکش ونگ ہے، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبوں کو نشانہ بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں اس ونگ نے چینی شہریوں اور CPEC کو نشانہ بنانے والے کئی مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

چین محسوس کرتا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی تعاون ان خطرات کو بے اثر کر سکتا ہے۔

قابض پاکستان اور قابض ایران جنوری میں اپنی مشترکہ سرحد پر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی موجودگی پر مکمل تنازع کے دہانے پر تھے۔

جنوری 16 کو، ایران نے پاکستان پر میزائل داغے جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ جیش العدل کے ٹھکانوں پر حملے کیا گیا، جو کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف مہلک حملوں کا ذمہ دار ہے۔

قابض پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی اور دو دن بعد اسی طرح کے دعوؤں کے ساتھ جوابی کارروائی کی۔

تاہم، میزائل کے تبادلے کے بعد، دونوں ممالک تیزی سے اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھے۔

دونوں قابضین نے حال ہی میں جنوری میں قابض ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران ایک دوسرے کے ممالک میں اعلیٰ فوجی حکام کی تعیناتی کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا تھا۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی گد فوج کے کرنل رینک کے ایک اہلکار کو زاھدان، سیستان بلوچستان میں تعینات کیا گیا ہے جبکہ قابض ایرانی پاسداران انقلاب کا افسر بہتر رابطہ کاری کے لیے تربت، پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان میں تعینات رہے گا۔

دونوں قابضین مستقبل میں محلق حملوں سے بچنے کے لیے سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

قابض ایران اور قابض پاکستان سرحدی علاقے میں سرگرم علیحدگی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کریں گے۔

توقع ہے کہ قابض پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی سیکورٹی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے آنے والے ہفتوں میں ایران جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز