لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوئے کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں کیئےجانے والے ایٹمی تجربات قابض پاکستان کی طرف سے جاری بلوچ نسل کش پالیسیوں کا تسلسل ہے، ان ایٹمی تجربات سے بلوچستان کی ماحولیات میں تابکاری کے اثرات آج بھی محسوس کیئے جاتے ہیں۔
قابض پاکستان ہمیشہ بلوچستان کوایک کالونی کے طور پر استعمال کرتا آرہا ہے اور اپنی عسکری و معاشی ضرورتوں کے لیئے بلوچ قومی نسل کشی کے تسلسل کو برقرار رکھا ہے، جس طرح پاکستانی قابض ریاست جوہری ہتھیاروں کے اس تجرباتی دن کو اپنے لیئے عظیم دن اور یوم تکبیر کہتی ہے لیکن بلوچ قوم کے لیئے اسکے اثرات و مطلب بالکل مختلف ہیں اور بلوچ اس دن کو یوم آسروخ کے نام سے یاد کرتے ہیں کیونکہ اسی دن سے آج تک بلوچ سرزمین پر ماحولیات و انسانی صحت کے کئی گنا مسائل نے جنم لیا ہے، قحط سالی اور مال مویشیوں کا نقصان اسکے علاوہ ہیں اسی سے بلوچ اور قابض پاکستان کے مابین موجود رشتے کا بخوبی اندازہ لگایاجاستا ہے کہ جب چاغی میں یہ تجرباتی دھماکوں کی خبر دی گئی تو اس وقت کہا گیا تھا کہ یہ ایک میدانی و غیر آباد علاقے میں سرانجام دیے جائیں گے مگر بعد کی کئی تحقیقاتی رپورٹس سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ در حقیقت اسی جگہ پر آبادی تھی، انسانی آبادی ( چھیتر گاؤں) جہاں پر یہ دھماکے کیئے گئے اسی سے اندازہ لگایا جاستا ہے کہ پاکستان اور بلوچ کا باہمی رشتہ محض قابض و مقبوض کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ماضی کی طرح اس سال بھی اٹھائیس 28 مئی کے دن بلوچ گلزمین پر پھیلائی گئی اسی تباہی و بربادی اور پاکستانی غیرزمہ دار ایٹمی پروگرام کے خلاف بلوچستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے اور آگاہی مہم چلائے جائیں گے، اس ضمن میں جرمنی، برطانیہ، نیدرلینڈز، ریاستہائے متحدہ امریکہ، فن لینڈ سمیت دیگر کئی ممالک میں احتجاج و اجتماعات کا انعقاد کیا جائیگا۔
ان احتجاجی مظاہروں کے دوران وہاں کے لوگوں کو بلوچستان پر ہونے ان ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں پیدا ہونے صورتحال اور اثرات سمیت پاکستانی ایٹمی پروگرام کے دنیا کے لیئے ممکنہ خطرات کے بارے آگاہی دینے کی کوششیں کی جائیں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ آج عالمی دنیا کی زمہ داری بنتی ہے کہ پاکستانی ریاست کو اس جبر و استبداد اور بلوچوں کے خلاف ہونے والی غیر انسانی سلوک پر جوابدہ بنانے کے لیئے بلوچ قوم کی سیاسی و اخلاقی امداد کرے، کیونکہ نہ صرف پاکستان نے بلوچ سرزمین پر ایٹمی تجربات کرکے بلوچوں کی زندگیوں کو مشکلات میں ڈالتے ہوئے وہاں کی ماحولیاتی مساوات کو تہس نہس کیا بلکہ پاکستان نے ان ایٹمی تجربات کے بعد دنیا کے کئی دیگر ممالک کو خفیہ طور پر سینٹری فیوجز سے لیکر ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد دینے والے آلات بھی فراہم کیئے جو کہ عالمی سیاسی و عسکری قوانین کی سراسر خلاف ورزی اور عالمی امن و امان کو خطرے میں ڈالنے جیسی اقدام ہے اور پاکستان جیسی غیر زمہ دار ریاست کہ ہاتھ میں اس طرح کی انسان دشمن ہتھیاروں کا ہونا بالخصوص بلوچ قوم اور بالعموم دیگر اقوام کے لیئے خطرات سے ہرگز خالی نہیں۔