ہمگام نیوز ڈیسک: حالیہ عرصے کے دوران یورپی یونین کو عسکری، سیاسی اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے لیے اپنے مطالبات کو تیز کرنے کے بعد فرانسیسی صدر میکرون نے اس مسئلے پر دوبارہ توجہ دلائی ہے۔
اس مرتبہ سوشل میڈیا پر فرانسیسیوں کی طرف سے ان سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے ویڈیو کلپس کے ساتھ جواب دیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا
یورپ خطرے میں ہے؟
میکرون نے پانچ وجوہات بتاتے ہوئے اثبات میں جواب دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت یورپی براعظم میں جنگ جاری ہے۔ وہ یورپی ملکوں کو خطرہ میں ڈالنے والی روس یوکرین جنگ کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوسری وجہ جو اس خطرے کو بڑھاتی ہے وہ اس جنگ کے فریقین میں سے ایک کا ایٹمی طاقت ہونا ہے۔ اس کے پاس ایسے میزائل بھی ہیں جو یورپی سرزمین تک پہنچ سکتے ہیں۔
ان کی رائے میں یورپ کو خطرے میں ڈالنے والی تیسری وجہ اسلحے کی بڑھتی ہوئی عالمی دوڑ میں مضمر ہے۔ اس وقت امریکہ، چین اور روس کے ساتھ ساتھ ایران بھی جوہری ہتھیاروں کی خواہش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا جب ہم ان تمام جغرافیائی سیاسی حقائق کو دیکھتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ یورپیوں کے پاس اپنی حفاظت کے لیے کافی کچھ نہیں ہے۔
میکرون نے یورپی ملکوں کو کمزور کرنے والی چوتھی وجہ معاشی اور تکنیکی مسابقت کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا گزشتہ برسوں کے دوران یورپی ملکوں میں پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری میں کمی ہوئی اور صنعتی اور زرعی شعبوں پر پیداوار کم اور اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے پانچویں اور آخری وجہ معاشرے میں پھیلنے والی تقسیم کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا تعلیمی اور شہری اختلافات کی بدولت تقسیم بڑھ جاتی ہے۔ بعض اوقات سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے اختلافات کی آگ بھڑک اٹھتی ہیں۔ اس سے لبرل جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے یورپ نے اقتصادی اور سیاسی طور پر نازک حالات کا مشاہدہ کیا ہے۔ گزشتہ مہینوں کے دوران میکرون نے اپنے بیانات میں یورپی یونین کے ملکوں کی دفاعی صورتحال اور فوجی طاقت کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یاد رہے یورپی یونین پہلے ہی ایک سنجیدہ دفاعی پالیسی اور اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک سٹریٹجک پلان کی منظوری دے چکی ہے۔
یاد رے کہ یورپ ایک ترقی یافتہ خطہ ہے لیکن وہاں بھی مسلۂ کی جڑ پربات کیا جاتا ہے کہ کس وجہ سے مسلۂ بنا ہوا ہے لیکن ترقی پزیر ممالک اور برصغیر میں ایک ماننڈ سیٹ بنا ہوا ہے کہ مسلۂ پر بات کرنے کو گناہ سمجھا جاتا ہےاس للیے مسلۂ گمبھیر ہوکر پورے معاشرے کو تباہ کر دیتے ہیں