واشنگٹن(ہمگام نیوز ) امریکی صدر جوبائیڈن جن کی انتخابی مہم میں غزہ کی جنگ اور مشرق وسطیٰ کے حالات کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے ٹائم میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے وہ اپنے آپ کو سیاسی اعتبار سے بچانے کے لیے غزہ کی جنگ کو لمبا کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ انٹرویو منگل کے روز شائع ہوا ہے۔

امریکی صدر نے کہا ان کا نیتن یاہو کے ساتھ اس امر پر ایک بڑا اختلاف ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کا منظر کیا ہوگا۔ میرے خیال میں سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے نتیجے میں چھڑنے والی جنگ کے دوران اسرائیل نے اپنے آپ کو ایک نامناسب کام میں ملوث کر لیا ہے۔

81 سالہ صدر جوبائیڈن نے اپنا کیس سیاسی اعتبار سے بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا’ اپنے انتخابی حریف کے مقابلے میں بہتر پوزیشن پر ہوں اور میں نے تائیوان، یوکرین اور غزہ کے حوالے سے امریکہ کو ایک عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں بہتر کردار ادا کیا ہے۔

وہ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جمعہ کو پیش کیے جانے والے اپنے ‘ روڈ میپ ‘ سے ایک روز قبل ٹائم میگزین کو انٹرویو دے رہے تھے۔ ان سے پوچھا گیا اگر وہ یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کی جنگ کو لمبا کرنے کی کوشش اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کر رہا ہے تو ؟

اس پر ان کا جواب تھا ‘ پھر لوگوں کے پاس وجہ موجود ہے کہ انہیں یہ نتیجہ کس طرح اخذ کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں شہری ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئے تعداد پر ان کے تعلقات میں کشیدگی آئی۔ خصوصا فلسطین کے دوریاست حل کے حوالے سے بھی۔ ٍ

انہوں نے یوکرین پر روسی حملے کا ذکر کرتے ہوئے اسے خوفناک تباہی قرار دیا۔ تاہم وہ یوکرین کے معاملے میں اپنی کوششوں کو بہتر سمجھتے ہیں اس وجہ سے خود کو اپنے صدارتی انتخاب میں حریف سے بہتر بھی بتاتے ہیں ۔

جوبائیڈن نے کہا ‘ روسی فوج ایک خوفناک تباہی کر رہی ہے۔ مگر ایسا لگتا ہے روس کبھی یوکرین پر قبضہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس تناظر میں اپنے سیاسی حریف پر تنقید کی جس نے امریکی اتحاد کو توڑنےکی کوشش کی اور اقتدار میں رہتے ہوئے آمروں کےساتھ قربت پیدا کی۔ ان کا کہنا تھا’ تمام برے لوگ ٹرمپ کی وجہ سے جڑ پکڑ رہے ہیں۔’

جوبائیڈن نے کہا مجھے پوٹن کے علاوہ کسی ایک عالمی رہنما کا بتائیں جو ٹرمپ کےلیے سوچتا ہو کہ اسے امریکہ کا لیڈر ہونا چاہیے۔’