قاہرہ :(ہمگام نیوز) مصر نے منگل کے روز یمن کی حکومت اور حوثی گروپ کے درمیان اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے جس کا مقصد ملک کے 13 سالہ بحران کو حل کرنا ہے۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہنس گرنڈبرگ نے منگل کے روز یمن کے متحارب حریفوں کے درمیان ایک معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں دونوں فریقوں کی جانب سے بینکوں کے خلاف تمام حالیہ فیصلوں اور طریقہ کار کو منسوخ کرنا، صنعاء اور اردن کے درمیان یمنی ایئرویز کی پروازوں کو دوبارہ شروع کرنا اور قاہرہ اور بھارت کے لئے روزانہ یا ضرورت کے مطابق پروازیں چلانا شامل ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ یمنی بحران کے جامع حل اور یمنی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کی جانب ایک قدم کے طور پر کام کرے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدام مصر کی جانب سے اس سلسلے میں تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی مکمل حمایت کے عین مطابق ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ مصر قاہرہ اور صنعاء کے درمیان ممکنہ براہ راست پرواز چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
10 جولائی کو یمن کے مرکزی بینک نے ملک کے چھ بڑے بینکوں کے لائسنس معطل کر دیے تھے، جن کا صدر دفتر دارالحکومت صنعا میں واقع ہے، جو حوثیوں کے کنٹرول میں ہے۔
حکومت اور حوثیوں کے درمیان حال ہی میں یمنی ایئرویز سے ہونے والی آمدنی کے حوالے سے مالی تنازع ہ سامنے آیا ہے جس میں دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر کمپنی کے منافع کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے یمنی حکومت اور حوثیوں پر زور دیا کہ وہ ایک ایسی معیشت کے لیے تعاون کریں جس سے تمام یمنیوں کو فائدہ ہو اور ملک بھر میں جنگ بندی کے نفاذ اور جامع سیاسی عمل کی بحالی کی حمایت کی جائے۔
یمن کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے تیل کی برآمدات میں تعطل کی وجہ سے شدید مالی بحران کا سامنا ہے، جس کی وجہ حکومت اور حوثیوں کے درمیان تنازعے کے نتائج ہیں، جو 2014 کے آخر میں حوثی باغیوں کے صنعا اور متعدد گورنریٹس پر قبضہ کرنے کے بعد شروع ہوا تھا۔