شال :(ہمگام نیوز)نصیر آباد اور جھل مگسی اضلاع میں گزشتہ دو ماہ سے 200,000 ایکڑ رقبے پر دھان کی بوائی تاخیر کا شکار ہے کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے سکھر بیراج سے کیرتھر کینال میں بلوچستان کے پانی کا حصہ نہیں چھوڑا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سکھر بیراج میں فنی خرابی کے باعث پورے بیراج کا نظام متاثر ہوا ہے تاہم سندھ کی تمام نہروں کو پانی کی سپلائی مکمل ہو رہی ہے اور صرف بلوچستان کی کھیتھر کینال میں پانی نہیں ہے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ دھان کی بوائی کے موسم کے دوران صوبائی وزیر آبپاشی اور نہری علاقوں سے بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو پانی کی فراہمی کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے سیکریٹری آبپاشی کے ساتھ سکھر بیراج پر کیمپ آفس قائم کرنا چاہیے تھا۔
لیکن بلوچستان میں ہر کوئی میڈیا یا صوبائی اسمبلی کے فلور پر صرف بیانات دے کر اپنی ذمہ داری سے بچ جاتا ہے۔
کسان رہنماؤں نے بتایا کہ بلوچستان کے نہری اضلاع سے تعلق رکھنے والے 10 اراکین صوبائی اسمبلی میں سے صرف میر فیصل خان ہی پانی کے مسئلے کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزیر آبپاشی محمد خان لہری نے گزشتہ سال فوری ایکشن لیا تھا کیونکہ انہوں نے بلوچستان کو پانی کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سکھر بیراج پر کیمپ آفس قائم کیا تھا۔