گوادر: (ہمگام نیوز) گزشتہ روز گوادر میں ریلی کے اختتام پر شرکاء سے ڈاکٹر ماہ رنگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” بلوچ راجی مچی“ کوئی جلسہ یا پروگرام نہیں ہے بلکہ بلوچ راجی مچی ایک تحریک ہے۔ یہاں ہم حلف اٹھاتے ہیں کی ہم اپنے لوگوں کو دو سو سالوں سے زائد کی غلامی کے خلاف متحد کرتے ہیں۔
نہ کوئی مغربی بلوچستان ہے، نہ کوئی مشرقی بلوچستان ہے۔
بلوچستان ایک ہے، جو کہ ہر بلوچ کا گھر ہے۔
اور ہر وہ طاقت جس نے ہمیں سرحدوں پر تقسیم کیا اس راجی مچی ان قوتوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔
یہ تحریک بلوچوں کو ایک طاقت بنانے کی تحریک ہے، بلوچو! اس ریاست اور اس کے قانون کو دیکھیں، گزشتہ گیارہ دنوں سے ہم یہاں بیٹھے ہیں اس ریاست اور اس کے قانون سے ہم ایک بار نہیں بلکہ دس مرتبہ بات کرچکے ہیں
آپ کے ادارے اور آپ کے ایپ سی نے معصوم بلوچوں کو مارا، خواتین کو حراساں کیا اور تین نوجوانوں کو شھید کیا ہے۔ان کے خلاف کور کمانڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کریں اور عدالت میں پیش کریں اور جاکے انصاف کریں۔
لیکن انہوں نے ہمیں انصاف نہیں دیا بلکہ الٹا ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کیا۔ یہ ہے اس کا قانون اور ریاست۔
لیکن ہم اس ریاست کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ نسل کشی کا ایف آئی آر بلوچ نے اپنے تاریخ کے پنوں میں آپ کے فوجی کے خلاف درج کیا ہے۔
اور بلوچ اپنا انصاف خود کریں گے۔
اس تحریک اور اس تحریک سے جڑے ہوئے ہر فرد کو حلف اٹھانا چاہیے کہ وہ بلوچ راجی مچی کی تحریک کا ساتھ دیں گے، بلوچ قوم کو متحد کرنا ہے۔
سیستان اور مکران تک تمام بلوچوں کو متحد کرنا ہے اور بلوچ سرزمین کیلئے جدوجہد میں اکٹھا ہونا چائیے۔
ہم نے اس ریاست کو یہی دکھایا ہے کہ دیکھو تم نے ہماری پدی زر کو میرین ڈرائیو بنائی ہے، یہ سڑک جو تم نے بنائی ہے، اس سڑک سے تم نے ہمارے دریاوردوں کا روزگار چھین لیا ہے، لیکن پھر بھی تم نے ہمیں اس سڑک پر بیٹھنے نہیں دیا .
لیکن بلوچ اسی سڑک پر بیٹھے ہیں اور آپ سے اور آپ کی جابر ریاست سے جواب مانگ رہے ہیں کہ ہم بیٹھیں گے۔
گوادر کو جن وزراء نے حساس بنایا ہے گوادرحساس نہیں ہے۔ گوادر بلوچوں کی سرزمین ہے۔ اس کو حساس بنانے والے طاقتوں کے خلاف ہمیں کھڑا ہونا چاہیے ۔
ہم اور آپ اکٹھے ہوئے ہیں اور اسی طرح رہینگے۔
کل 10 بجے سارا گوادر آکر اس میں شامل ہوجائے۔ تلار وہ جگہ ہے جہاں بلوچستان کے تمام لوگ اکٹھے تھے، ان پر گولیاں چلائی گئیں، بہت سے لوگ زخمی ہوئے اور کچھ لوگ شہید ہوئے۔ اب آجائیں ہم اسی راستے پر چلتے ہیں اور انہی چوکیوں پر، کیچ اور تربت کی سرزمین پر جلسہ کرتے ہیں متحد ہوجاتے ہیں آئیے اس قوم کا ساتھ دیں اور اس قوم اور ریاست کو بتائیں کہ بلوچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، تم پیچھے ہٹوگے لیکن بلوچ کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ہم آپ سب کے بے حد مشکور ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ کل سارا بلوچستان اور خاص کر کیچ کے لوگ تربت پہنچیں اور ہر بلوچ کو بتائیں کہ وہ بلوچ راجی مچی کی تحریک کے ساتھ ہیں۔اور یہ تحریک بلوچوں کے سرزمین کے مزاحمت کا سب سے بڑا تحریک ہوگا۔اس تحریک میں بچے۔خواتین۔بوڑھے سب ایک ساتھ ہونگے اور تمام سرحدوں کو شکست دیکر بلوچوں کو متحد کرکے اور یہی اتحاد ہمارا مستقبل ہے
آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔