قلات (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق قلات کے علاقے جوہان میں گیشک کے مقام پر پاکستانی فورسز کی جانب سے خونریز فوجی جارحیت گزشتہ دو روز سے جاری ہے۔ آپریشن میں ایس ایس جی کمانڈوز، ائیر فورس سمیت قابض فورسز کے متعدد دیگر شعبے حصہ لے رہیں۔
جوہان سے موصول ہونے والے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گیشک کے مقام پر قابض فورسز نے بائیس اگست سے سرمچاروں کے ایک کیمپ کو محاصرے میں لے لیا ہے جہاں فورسز اور سرمچاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق آج مورخہ 23 اگست کو کوئٹہ ایک مرتبہ پھر سے کم از کم ساتھ فوجی ہیلی کاپٹروں کو ضلع قلات گیشک جاتے دیکھا گیا ہے البتہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہیلی کاپٹر ہلاک و زخمی فوجیوں کی ریسکیو کیلئے گئے ہیں یا پھر آپریشن میں شیلنگ کے مقصد سے۔
مقامی ذرائع نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا مذکورہ محاصرے میں پاکستانی فوج نے متعدد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ایس ایس جی کمانڈوز اتارے ہیں اور وقتا فوقتا گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سرمچاروں کے ٹھکانے پر شدید شیلنگ کی جارہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب بلوچ سرمچار راکٹوں و دیگر بھاری ہتھیاروں سے پاکستانی فوج کا مقابلہ کررہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جھڑپوں کے دوران قریبی علاقوں میں متعدد پاکستانی فوج کے لائے گئے متعدد ایمبولنس دیکھے گئے ہیں جبکہ چند مقامات پر مختلف گاڑیوں میں ہلاک/زخمی فوجیوں کو ہلاک بھی دیکھا جاچکا ہے۔ تاہم سرمچاروں کی جانب سے اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق قلات گیشک میں دو روز سے مسلسل وسیع و مضبوط فوجی حصار کو دیکھ کر ظاہر ہورہا ہے کہ بلوچ سرمچار بغیر کسی سپلائی کے بے سر و سامانی کی حالت میں پاکستانی فوج کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ آپریشن گیشک و گرد و نواح میں گزشتہ دو روز سے جاری اور مذکورہ جھڑپیں اسی آپریشن کے تسلسل میں رونما ہوئے ہیں۔ علاقہ مکمل طور پر قابض فورسز کے حصار میں ہونے کی وجہ سے بروقت معلومات کی رسائی میں مشکلات کا سامنا ہورہا ہے۔
ضلع قلات گیشک میں حالات گھمبیر اور غیرواضح ہیں البتہ جھڑپوں کے سلسلے میں اب تک کسی آزادی پسند تنظیم کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔