شال (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی ریاست کی بلوچوں کے خلاف نسل کشی کی پالیسی میں خطرناک اضافہ کی نشاندہی کرتی ہے۔ حالیہ دنوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے متعدد مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں چار کی شناخت فیاض جنگ، شار احمد زہری، نعیم احمد اور سعید احمد کے نام سے ہوئی ہے۔ دیگر لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک بار پھر ظلم، جبر اور تشدد میں شدت آ گئی ہے۔ ریاست اپنی پرتشدد پالیسیوں کو ترک کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے بلوچستان میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ ریاست بلوچستان میں صرف طاقت اور تشدد کے استعمال پر یقین رکھتی ہے۔ اس پالیسی کی وجہ سے یہاں ایک ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے جہاں ایک ہی دن میں کئی نوجوانوں کو قتل کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری اس سنگین انسانی حقوق کے بحران پر فوری طور پر ایکشن لیں۔ ریاست پاکستان کی پرتشدد پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔