ایمسٹرڈیم (ہمگام نیوز) 30 اگست عالمی جبری گمشدگیوں کے متاثرین دن کے موقع پر فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) نیدرلینڈز برانچ نے پاکستانی و ایرانی قبضہ گیروں کے ہاتھوں بلوچ سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج کا مقصد دنیا کو بلوچستان میں پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کی سنگین صورتحال سے آگاہ کرنا تھا اور عالمی برادری پر زور دینا تھا کہ وہ پاکستان کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جوابدہ ٹہرائیں۔
احتجاج میں فری بلوچستان موومنٹ کے اراکین، بلوچ کمیونٹی کے افراد اور پشتون انسانی حقوق کے سرگرم کارکن زر علی خان آفریدی نے شرکت کی۔ شرکاء نے بلوچستان میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید نعرے بازی کی اور آگاہی کے لئے پمفلٹس تقسیم کیے۔
مظاہرے کے دوران ڈاکٹر لطیف بلوچ نے اپنے خطاب میں عالمی اداروں کی توجہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ہر روز پاکستانی مظالم کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار ہیں۔
فری بلوچستان مومنٹ کے ایگزیکٹو کونسل کے عبیداللہ بلوچ نے اپنے خطاب میں بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ پاکستانی اور ایرانی قبضے کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل پر قبضے کی خاطر پاکستان نے یہاں کے عوام کے حقوق کو بری طرح پامال کیا ہے۔
پشتون ایکٹوسٹ زر علی خان آفریدی نے اپنی تقریر میں بلوچستان اور پشتونستان میں بلوچ اور پشتون عوام کے خلاف جاری نسل کشی کو پاکستانی قبضے کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر روز پاکستانی فوج عام شہریوں کی جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے، اور اس ظلم کا خاتمہ عالمی برادری کی مداخلت کے بغیر ممکن نہیں۔
یہ مظاہرہ انسانی حقوق کی عالمی برادری کے لئے ایک پیغام تھا کہ بلوچستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی مزید قابل قبول نہیں ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو ان مظالم کا جوابدہ بنائیں اور بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلوانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔