ماسکو (ہمگام نیوز) روس کی ایف ایس بی سکیورٹی سروس نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اس نے ماسکو میں چھے برطانوی سفارت کاروں کی منظوری منسوخ کر دی جن کے اقدامات سے جاسوسی اور تخریب کاری کےآثار نظر آتے تھے۔

ماسکو میں برطانیہ کے سفارت خانے نے تبصرے کے لیے رائٹرز کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔

سوویت کے جی بی کی اہم جانشین ایجنسی ایف ایس بی نے کہا، اس کے پاس ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لندن میں برطانوی دفترِ خارجہ کا ایک محکمہ جو مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے معامالات کے لیے ذمہ دار ہے، بعض ایسے کاموں کے لیے رابطہ کاری کر رہا تھا جسے “سیاسی اور عسکری کشیدگی میں اضافے” کا نام دیا گیا اور اس محکمے کو یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی تزویراتی شکست کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا تھا۔

ایف ایس بی نے ایک بیان میں کہا، “پس سامنے آنے والے حقائق سے اس بات کو بنیاد ملتی ہے کہ برطانوی ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے ماسکو بھیجے گئے سفارت کاروں کی سرگرمیوں کو روسی فیڈریشن کی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جائے۔”

بیان میں کہا گیا، “اس سلسلے میں روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس کی فراہم کردہ دستاویزات کی بنیاد پر اور لندن کے متعدد غیر دوستانہ اقدامات کے جواب میں روس کی وزارتِ خارجہ نے متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ماسکو میں برطانوی سفارت خانے کے پولیٹیکل ڈیپارٹمنٹ کے چھے ممبران کی منظوری منسوخ کر دی ہے جن کی کارروائیوں میں جاسوسی اور تخریب کاری کے آثار ملے۔”

روس کے سرکاری ٹی وی پر ان چھے سفارت کاروں کا نام لیا گیا اور ان کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔

ایف ایس بی کے ایک ملازم نے سرکاری ٹی وی چینل روسیا-24 کو بتایا، “برطانیہ نے (روس کے اندر انٹیلی جنس سرگرمیاں انجام دینے کا) یہ عمل روکنے کی ضرورت کے بارے میں ہمارا اشارہ نہیں سمجھا لہٰذا ہم نے ان چھے کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر کے ابتدا کی ہے۔”

ایف ایس بی نے کہا، اگر روس نے دیگر برطانوی سفارت کاروں کو ایسی ہی سرگرمیوں میں ملوث پایا تو وہ انہیں جلد وطن واپس بھیج دے گا۔

ترجمان روسی وزارتِ خارجہ ماریا زاخارووا کے حوالے سے سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے کہا کہ ماسکو میں برطانوی سفارت خانے کی سرگرمیاں سفارتی کنونشن کی حدود سے بہت زیادہ تجاوز کر گئی تھیں اور اس پر عمداً روسی عوام کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیاں انجام دینے کا الزام لگایا-