پیرس (ہمگام نیوز)تہران کی جانب سے یوکرین کےخلاف جنگ میں استعمال کے لیے ماسکو کو بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی سے متعلق الزامات اور رپورٹس کے سامنے آنے کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی بلاک ایرانی ایوی ایشن سیکٹر پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ “یورپی یونین نے بارہا اور سختی سے ایران کو روس کو بیلسٹک میزائلوں کی منتقلی کے خلاف خبردار کیا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین “بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اور تیزی سے جواب دے گی”۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان پیٹر سٹینو نے اعلان کیا کہ یونین روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے پر تہران پر پابندیاں عائد کرے گی۔
اسٹینو نے گذشتہ روز برسلز میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس معاملے پر یونین کا ردعمل “فوری ہو گا”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یورپی یونین کے ممالک کو “تہران کے ماسکو کو میزائل فراہم کرنے کے بارے میں شراکت داروں کی طرف سے قابل اعتماد معلومات موصول ہوئی ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے ایران کو مطلع کیا ہے کہ اگر ہمیں ترسیل کی تصدیق کرنے والے شواہد ملے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے”۔
“نفسیاتی جنگ”
گذشتہ پیر کو یورپی یونین نے انکشاف کیا تھا کہ اس کے اتحادیوں کے پاس انٹیلی جنس معلومات ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ تہران نے ماسکو کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں۔ اگر ان کھیپوں کی تصدیق ہو گئی تو نئی پابندیاں عائد کرنے کا انتباہ دیا گیا ہے۔
تاہم ایرانی ردعمل آنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے سینیر رہ نما فضل اللہ نوزاری نے ان رپورٹوں کو محض ایک “نفسیاتی جنگ” قرار دیا۔
امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو مطلع کیا تھا کہ اس کا خیال ہے کہ تہران نے یوکرین میں جنگ میں استعمال کے لیے ماسکو کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل منتقل کیے ہیں۔ دو باخبر ذرائع نے گذشتہ ہفتے کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امریکہ کے پاس یوکرین میں ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے استعمال کے شواہد موجود ہیں۔
اگرچہ وائٹ ہاؤس نے اسلحے کی منتقلی کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ہے لیکن اس نے تشویش کا اعادہ کیا کہ ایران روس کے لیے اپنی مدد کو مزید تیز کررہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن نے مہینوں پہلے تہران کو بیلسٹک میزائل ماسکو منتقل کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان ساویٹ نے ایک سابقہ بیان میں کہا تھا کہ “روس کو ایرانی میزائلوں کی کسی بھی منتقلی سے یوکرین کے خلاف روس کی جارحانہ جنگ کے لیے ایران کی حمایت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہو گا”۔