اسٹاک ہوم (ہمگام نیوز) بروز ہفتہ ژینا مہسا امینی کے حکومتی قتل کی دوسری برسی کے موقع پر، “توماج صالحی اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے مہم” نام سے سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم میں ایک مظاہرے اور مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ جہاں انسانی حقوق اور حقوق نسواں کے کارکن فریبا برہانزہی نے اس مظاہرے میں تقریر کی۔

فریبہ برہانزہی کی تقریر کا ایک حصہ کچھ یوں ہے سقز کی ایک کرد لڑکی مہسا کا حکومتی قتل، جو کہ جبر کی علامت تھی، ایک 15 سالہ بلوچ لڑکی کے ساتھ پولیس چیف کی عصمت دری کے اس تحریک نے جنم لیا۔جہاں زن، زندگی اور آزادی کی تحریک کا بھی آغاز ہوگیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسی تحریک جس نے پہلی بار کردستان سے بلوچستان تک مظلوم معاشرے کے تمام طبقات اور مظلوم شناختوں کو متحد کیا! ایک ایسی تحریک جس نے مایوسی کو غصے اور امید میں بدل دیا بغیر کسی سیاسی رہنما کے اور صرف خواتین کی قیادت میں اس کا جنم ہوا ، ایک جدید تحریک جس میں خواتین سرخیل تھیں اور ان کے شانہ بشانہ مردوں کی حمایت حاصل تھی، عام درد اور جبر اور امتیازی سلوک نے لوگوں کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا۔

جینا تحریک نے ہمیں دکھایا کہ جنریشن زیڈ بہت باشعور اور ترقی پسند ہے اور نہ صرف یہ کہ پیچھے نہیں ہٹے گی بلکہ یہ تحریک ایک بڑی تحریک کی بنیاد بنے گی۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں ایک بڑی اور ہنگامہ خیز تحریک کا انتظار کرنا ہوگا۔

ہمارا فرض ہے کہ ہم سیاسی قیدیوں کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی خاطر اس انقلاب کو ادھورا نہ چھوڑیں بلکہ اپنے اندر کے عوام کی دبی ہوئی آواز بن کر دنیا اور عالمی برادری کو مجبور اور قائل کریں۔