شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے غازی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بلوچ طلباء کو “امدادی ایڈمشن کیمپ” کے انعقاد کی پاداش میں کیمپس میں داخلے پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بساک کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بلوچ طلباء کو کسی بھی قسم کی شعوری اور تعلیمی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر کسی طالب علم نے ایسی کوئی کوشش کی تو اسے تعلیم کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔بساک نے اس اقدام کو متعصبانہ اور تعلیم دشمنی پر مبنی قرار دیا ہے۔
غازی یونیورسٹی، جو ڈیرہ غازی خان کا واحد ہائر ایجوکیشنل ادارہ ہے، گزشتہ کئی سالوں سے مستقل وائس چانسلر اور انتظامیہ سے محروم ہے۔ یونیورسٹی کا نظام ریٹائرڈ کرنل اشفاق، جن کی مدتِ ملازمت چھ ماہ پہلے ختم ہو چکی ہے، اور نااہل و غیر قانونی طور پر تعینات انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے۔ رجسٹرار کے اہم عہدے پر فائز عابد علوی بھی قانونی طور پر رجسٹرار شپ کے لیے نااہل ہیں اور ان پر کیس بھی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
یونیورسٹی میں مستقل انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی کے سبب نااہل انتظامیہ مسلط ہے، جس کے نتیجے میں تعلیمی ماحول خراب ہو رہا ہے۔ ہراسمنٹ کے کیسز میں اضافہ، سمسٹر فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ، سالانہ داخلوں میں کمی، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلباء کے ڈیفنس میں تاخیر، کلاس رومز کی کمی، تعمیراتی کاموں میں کرپشن اور نئے ڈیپارٹمنٹس میں اسٹاف کی کمی جیسے مسائل یونیورسٹی میں جنم لے رہے ہیں۔
اس گٹھن زدہ ماحول میں طلباء کی جانب سے کیمپس کے اندر شعوری و تعلیمی سرگرمیوں جیسے کہ تعلیمی بحث و مباحثہ، بک اسٹال اور نئے آنے والے طلباء کی رہنمائی کے لیے ایڈمشن کیمپس کا انعقاد کرنا قابلِ ستائش عمل ہے۔ لیکن یونیورسٹی انتظامیہ اور سیکیورٹی کے نام پر طلباء کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر کیمپس میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے غازی یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ طلباء کو ہراساں کرنا بند کیا جائے اور کیمپس میں داخلے پر عائد پابندی کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی اور غیر قانونی و نااہل انتظامیہ کو فوری طور پر برطرف کر کے میرٹ پر اہل انتظامیہ کی تقرری کی جائے تاکہ یونیورسٹی کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ اگر یہ جائز مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔