واشنگٹن (ہمگام نیوز) امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق لگتا ایسا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کے روز فلوریڈا میں قاتلانہ حملے کا نشانہ تھے۔

سیکرٹ سروس کے ادارے نے تصدیق کی ہے کہ اس کے ایک یا ایک سے زیادہ ایجنٹ نے ٹرمپ کے نجی گولف کورس میں “ایک مسلح پر فائرنگ کر دی”۔ اس مسلح شخص کا انکشاف گولف کورس کی جھاڑیوں میں ہوا تھا۔ حکام کے مطابق مذکورہ جگہ سے ایک “AK-47” کلاشنکوف طرز کی بندوق، ایک دور بین اور ایک “گو پرو” کیمرا بھی ملا ہے۔

مشتبہ شخص ایک سیاہ رنگ کی گاڑی میں فرار ہو گیا تاہم ایک عینی شاہد کی جانب سے گاڑی کی شناخت کے بعد حکام نے اس کا پیچھا کر لیا۔

پام بیچ کے علاقے میں پولیس کے سربراہ ریک بریڈشو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ “اس وقت ہمارے پاس ایک شخص زیر حراست ہے اور وہ ہی مشتبہ شخص ہے”۔

ادھر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ترجمان اسٹیفن چونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “صدر ٹرمپ اپنے اطراف فائرنگ کے بعد محفوظ ہیں”۔

سابق صدر ٹرمپ نے ایک ویب سائٹ پیغام میں خود بھی یہ کہا کہ “آپ لوگ ڈریں مت ! میں محفوظ ہوں اور کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، خدا کا شکر ہے”۔

یاد رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے جب دو ماہ کے دوران میں ٹرمپ کو کسی مسلح شخص کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے قبل 13 جولائی کو پنسلوینیا میں ایک انتخابی مہم کے دوران میں خطاب کے اثنا میں سابق صدر کا کان گولی کے چھو کر گزرنے سے زخمی ہو گیا تھا۔

اتوار کے روز پریس کانفرنس میں بات کرنے والے ذمے داران نے یہ نہیں بتایا کہ آیا مسلح شخص نے سابق صدر کی سمت گولی چلائی تھی تاہم انھوں نے یہ کہا کہ سیکرٹ سروس کے افراد کی جانب سے گولیاں چلائی گئیں۔

ایف بی آئی نے بتایا ہے کہ اتوار کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پولیس سربراہ بریڈشو کے مطابق گولف کورس میں ٹرمپ کی حفاظت کے لیے موجود سیکرٹ سروس کے افراد نے جھاڑیوں میں بندوق کی نالی دیکھی تو اس مشتبہ شخص کے ساتھ جھڑپ ہوئی جو فوری طور پر وہاں سے فرار ہو گیا۔ مشتبہ شخص 300 سے 500 گزر کے فاصلے پر موجود تھا۔ اس کے پاس دور بین تھی لہذا یہ طویل فاصلہ شمار نہیں ہوتا۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور ان کی نائبہ کملا ہیرس کو واقعے کی فوری اطلاع دی گئی۔ بیان کے مطابق دونوں شخصیات نے ٹرمپ کے محفوظ رہنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

کملا ہیرس نے اتوار کے روز سیاسی تشدد والے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “امریکا میں ت

شدد کی کوئی جگہ نہیں”۔