جنیوا (ہمگام نیوز) جنیوا میں منعقدہ پانچویں بلوچستان انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی تحریک محض انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ یہ ایک قومی آزادی کی جنگ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک بلوچستان کو آزادی نہیں ملے گی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم نہیں ہوں گی۔
ڈاکٹر بلوچ نے قابض پاکستان اور چین کی شراکت داری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چین کے منصوبے، خاص طور پر وہ جو اسٹریٹ آف ہرمز کے گرد طاقت کے کنٹرول کے لیے ہیں، بلوچ قوم کے لیے تباہ کن ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے وسائل اور زمین کے بارے میں فیصلوں میں بلوچ قوم کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کی آزادی کی تحریک کی حمایت کریں، کیونکہ یہ ایک جائز اور قانونی حق ہے جسے بین الاقوامی قانون کے تحت تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کی قربانیاں جاری رہیں گی اور وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کہ بلوچستان آزاد نہیں ہو جاتا۔
مزید برآں، انہوں نے دیگر مظلوم قوموں جیسے پشتون، سندھی اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سب کی جدوجہد ایک دوسرے سے منسلک ہے اور اجتماعی مزاحمت ہی ظلم کے خاتمے کا راستہ ہے۔