بیروت (ہمگام نیوز) گذشتہ برس سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑنے کے بعد لبنانی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بھی جھڑپوں کا آغاز ہو گیا تھا۔ گذشتہ ہفتے حزب اللہ کے بھاری جانی نقصان اور اپنے اہم کمانڈروں سے ہاتھ دھونے کے بعد تنظیم کے اندر کچھ بے چینی نظر آ رہی ہے۔
با خبر ذمے داران نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللہ اپنے ارکان کے بیچ پائے جانے والے بعض اختلافات سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ اختلافات اسرائیل کے تباہ کن حملوں کا جواب دینے کے طریقہ کار کے حوالے سے ہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق مذکورہ ذمے داران کا کہنا ہے کہ تنظیم کے بعض ارکان تنازع کے بڑھ جانے کے حوالے سے انتہائی خبردار تھے … جب کہ بعض ارکان کے نزدیک حزب اللہ کو اپنی صفوں میں موجود غم و غصے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب انتقام لینا چاہیے۔
ذرائع نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ حزب اللہ کے ارکان نے ایرانی پاسداران انقلاب کے ذمے داران سے بات چیت میں مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ تہران نے اپنے لبنانی اتحادی کی حمایت کے لیے مداخلت نہیں کی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حزب اللہ کے ذمے داران تنظیم میں اسرائیلی مداخلت اور سرائیت کی سطح پر فکر مند ہیں اور وہ ان خلاؤں کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دنیا کی سب سے زیادہ مسلح غیر ریاستی نیم فوجی جماعت کو گذشتہ ہفتے اس وقت شدید دھچکا لگا جب اسرائیل نے منگل اور بدھ کے روز حزب اللہ کے ارکان اور شہریوں کے پاس موجود ہزاروں وائر لیس مواصلاتی آلات (پیجر) کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور تین ہزار کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح اسرائیل نے گذشتہ جمعے کو بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک رہائشی عمارت کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ اس کے نتیجے میں حزب اللہ کے 16 ارکان ہلاک ہو گئے۔ مارے جانے والوں میں تنظیم کی “الرضوان فورس” کے دو سینئر کمانڈر (ابراہيم عقيل اور احمد وہبی) شامل ہیں۔ یہ فورس حزب اللہ کا ایلیٹ یونٹ شمار ہوتی ہے۔
رواں ماہ 24 ستمبر کو اسرائیل ایک فضائی حملے میں ابراہیم محمد قبیسی کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہ حزب اللہ میں میزائلوں اور راکٹوں کے نظام کا کمانڈر تھا۔ حزب اللہ کا گڑھ سمجھے جانے والے بیروت کے جنوبی مضافات میں اس حملے میں قبیسی کے ساتھ دیگر ارکان بھی مارے گئے۔