شال :(ہمگام نیوز) قابض نام نہاد وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فوج کے کٹپتلی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس میں پی ٹی ایم کو ملک کی امن و امان کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ اس پابندی کو 1997 کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ نام نہاد حکومت نے یہ فیصلہ پی ٹی ایم کی مبینہ سرگرمیوں کی وجہ سے کیا ہے جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے نقصان دہ سمجھی جا رہی ہیں۔ اس اقدام کے بعد پی ٹی ایم کو نیکٹا کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ قابض وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کرنے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے حامی اسے قابض پاکستانی ریاست کی جانب سے پشتون حقوق کی تحریک کو دبانے کی ایک اور کوشش قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی ایم پشتون قوم کے حقوق اور انصاف کے لیے ایک پرامن جدوجہد کر رہی ہے، جسے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر قابض ریاستی ادارے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ منظور پشتین اور پی ٹی ایم کے دیگر رہنما پہلے بھی بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کی تحریک کا مقصد پسماندہ علاقوں میں انصاف اور حقوق کی فراہمی ہے، جو ریاست کی ظالمانہ پالیسیوں کا شکار ہیں۔
پی ٹی ایم پر پابندی کو ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پشتونوں کی اکثریت ہے۔ ناقدین کے مطابق، یہ پابندی اظہار رائے کی آزادی اور جمہوری حقوق کے خلاف ہے، اور اس کا مقصد سیاسی مخالفین کو خاموش کرنا ہے۔
یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ پاکستانی ریاست نے مسلسل طاقت کے ذریعے پشتون قوم کو دبا رکھا ہے اور یہ پابندی اس کی ایک اور مثال ہے، جس میں ریاست اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہی ہے۔