پیرس(ہمگام نیوز) پیر کے روز یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے جنوبی لبنان میں UNIFIL کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں کی “مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دے دیا۔ بوریل نے لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ بلاک کے 27 ممالک نے اسرائیل سے یونیفل پر حملہ بند کرنے کا کہنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی افواج پر حملہ کرنا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔

بوریل نے اتوار کو شائع ایک بیان میں زور دیا تھا کہ اقوام متحدہ کی امن فوج کے خلاف اس طرح کے حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ یورپی یونین اقوام متحدہ کے مشنوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین خاص طور پر اسرائیلی افواج کی طرف سے UNIFIL فورسز کے خلاف شروع کیے گئے حملوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔

سپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل البریز نے پیر کے روز کہا کہ یونیفل فورس پر اسرائیل کے حملے ناقابل قبول ہیں اور یہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ اقوام متحدہ کے کسی بھی رکن ملک سے ہماری توقع کے خلاف ہے۔ اقوام متحدہ عالمی امن کی حفاظت کرنے والی ایک تنظیم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اقوام متحدہ ہی UNIFIL فورسز کو واپس بلانے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔

واضح رہے یونیفل فورس نے اتوار کو کہا تھا کہ دو اسرائیلی مرکاوا ٹینکوں نے اتوار کی صبح اس کے مرکز کے دروازے کو تباہ کیا اور طاقت کے ذریعے اندر داخل ہوگئے۔ اسی جگہ کے شمال میں گولیوں کے بعد ہونے والے دھماکوں سے بھاری دھواں نکلا جس کے نتیجے میں “15 امن فوجیوں کو جلد کی جلن اور پیٹ کے مسائل سمیت بُرے اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیلی فوجیوں نے ہفتے کے روز “میس الجبل کے قریب یونیفل کے لیے ایک انتہائی اہم لاجسٹک نقل و حرکت کو روک دیا تھا۔ صہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستے حزب اللہ کو انسانی ڈھال فراہم کر رہے ہیں۔

دوسری طرف یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے نے اطلاع دی ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ آج پیر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ

رکھتے ہیں۔