رام اللہ (ہمگام نیوز) یہودی آباد کاروں نے فلسطینی اتھارٹی کے مجافتی علاقے میں فلسطینی شہریوں کی کم ا زکم 20 کاروں کو نذر اتش کر دیا ہے۔ یہودی آباد کاروں کی طرف سے دہشت گردی کا یہ واقعہ پیر کے روز سامنے آیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز کے نزدک تر اس قدر جارحانہ کارروائی پر مبنی ایک بڑا واقعہ ہے۔واضح رہے رام اللہ مقبوضہ مغربی علاقے میں ہی واقع ہے جہاں اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر 2024 سے لے کر اب تک لگ بھگ 800 فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے۔
مقامی رہائشیوں کے مطابق پیر کے روز رام اللہ کے مضافاتی علاقے میں فلسطینی شہریوں کی گاڑیوں کو صبح 3 بجے کے قریب نشانہ بنایا گیا ۔ یہ یہودی آباد کار درجنوں کی تعداد میں شعلہ بردار بن کر آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے چند ہی منٹ یہ یہ گاڑیاں جلا دیں۔ اس کے بعد یہودی آباد کار بڑے اطمینان کے ساتھ واپس اپنی یہودی بستی کیطرف لوٹ گئے۔
رام اللہ کے رہائشی ایہاب الزبین نے کہا اس نے یہودی آبادروں کو روکنا چاہا مگر وہ بلا خوف و امتیاز گاڑیاں جلاتے رہے۔ جب ہم نے نیچے آ کر گاڑیوں کو جلانے کی ان کی کوشش روکنا چاہی تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ مقامی فلسطینیوں نے اپنی یہ گاڑیاں گھروں سے باہر یا گلیوں میں کھڑی کر رکھی تھیں۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس اور شین بیت نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔ یہ بات اسرائیلی پولیس کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔ اسرائیلی یہودی آباد کار اس سے پہلے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی گاڑیوں کو اس طرح نذر آتش کر چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ان کے خطرناک کارروائیوں کی وجہ سے امریکہ اوربعض یورپی ممالک نے بھی یہودی آباد کاروں پر پابندیاں عاید کی ہیں۔ تاہم اسرائیل ان پابندیوں کو نہیں مانتا ہے۔
رام اللہ یعنی فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹرز کے نزدیک فلسطینیوں کی گاڑیوں کو بڑی تعداد میں نذر آتش کرنے کی فلسطینی اتھارٹی نے بھی مذمت کرتے ہوئے ان یہودی کارروائیوں کو ظالمانہ اقدامات کہا ہے۔ جبکہ فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے یہودی آباد کاروں کے خلاف پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس کے ایک ذمہ دار عبدالرحمان شدید نے یہودی آباد کاروں کی یہ کارروائی کشیدگی یہودی آباد کاروں کے جرائم کو مغربی کنارے میں بڑھانے کی کوشش ہے۔
غزہ جنگ کے دوران یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں بھی تشدد بڑھا دیا ہے۔ اسرائیل نے مغربی کنارے پر 1967سے قبضہ جما رکھا ہے۔ تب سے اس مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے ناجائز یہودی بستیاں قائم کر رہا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسی سال ماہ جولائی میں مقبوضہ علاقوں میں ان یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔