نیویارک (ہمگام نیوز)اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل نے پیر کو انسان مخالف بارودی سرنگوں کے “نئے خطرے” کی مذمت کی جس سے چند دن قبل امریکہ نے کہا کہ وہ روس سے لڑنے والی یوکرینی افواج کو ہتھیار فراہم کرے گا۔
انسان مخالف بارودی سرنگوں پر پابندی کے معاہدے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے کمبوڈیا میں ایک کانفرنس ہوئی جس میں ارسال کردہ تبصروں میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس نے دنیا بھر میں بارودی سرنگیں صاف اور تباہ کرنے کے کام کو سراہا اور کہا،
“لیکن خطرہ برقرار ہے۔ اس میں کنونشن کے بعض شرکاء کے بارودی سرنگوں کے از سرِ نو استعمال کے ساتھ ساتھ ان ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے معاملے میں وعدہ خلافی کرنے والے بعض ممالک بھی شامل ہیں۔”
انہوں نے 164 دستخط کنندگان سے مطالبہ کیا، “اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور کنونشن کی تعمیل کو یقینی بنائیں”۔ ان میں یوکرین شامل ہے لیکن روس یا امریکہ نہیں۔
اے ایف پی نے ماتحت سیکریٹری کے دفتر اور گوٹیرس کے ترجمان سے یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے کہ آیا یہ ریمارکس خاص طور پر یوکرین کے لیے تھے۔
کانفرنس میں موجود یوکرینی ٹیم نے امریکی بارودی سرنگ کی سپلائی کے بارے میں اے ایف پی کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
گذشتہ ہفتے واشنگٹن کے اس اعلان کو کہ وہ کئیف کو بارودی سرنگیں بھیجے گا، انسانی حقوق کے کارکنان نے فوری طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کا مقصد نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے یوکرین کو بالادستی دینا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی حملے روکنے کے لیے بارودی سرنگوں کو “بہت اہم” قرار دیا۔
کمبوڈیا کے وزیرِ اعظم ہن مانیٹ نے کانفرنس میں بتایا، ان کے ملک کو اب بھی 1,600 مربع کلومیٹر (618 مربع میل) سے زیادہ زمین صاف کرنے کی ضرورت ہے جو 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں متأثر کر رہی ہے۔
کمبوڈیا میں 1979 سے اب تک بارودی سرنگوں اور نہ پھٹ سکنے والے ہتھیاروں سے تقریباً 20,000 افراد ہلاک اور اس سے دوگنا زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔