پورے پاکستان میں یہ غلط تاثر دیا جارہا ہے کہ گوادر کی بندر گا ہ کو راہداری یا گزر گاہ کی ضرورت ہے اکثر سیاسی رہنماؤں اور دانشوروں نے اس خیال کو نہ صرف اپنا لیا ہے بلکہ خرید لیا ہے اور وہ اس خیال کو آگے فروخت کرنا چاہتے ہیں گوادر کی بند ر گاہ یا ساحلی مکران کی درجنوں بندر گاہیں کھلے اور گہرے سمندر میں واقع ہیں جہاں پر بڑے جہاز بغیر کسی مشکل کے لنگر انداز ہوسکتے ہیں اگر ان کو وہ تمام سہولیات فراہم کردی جائیں البتہ سنکیانگ چینی کے ماتحتی علاقے کو راہداری...
( ہمگام اداریہ)
بلوچستان کی تاریخ میں 28 مئی 1998 کا دن وہ سیاہ دن تھا جب بلوچستان پر قابض ریاست پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی کے راسکوہ کے پہاڑوں میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تجربات کا آغاز کیا جس کی وجہ سے بلوچستان کا یہ خطہ پاکستان کے کیمیائی ہتھیاروں کے فضلہ جات کا آماجگاہ بن گیا ، ان ایٹمی تجربات کی وجہ سے یہ خطہ ایٹمی تابکاری کا شکار ہے ، جس کی وجہ سے طویل خشک سالی ، پراسرار بیماریوں ، مال مویشیوں کے اموات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، ان ایٹمی دھماکوں کے...
گوریلا چالوں سے مراد وہ عملی ذرائع ہیں جو جنگی مقاصد کے حصول کے لئے اختیار کئے جائیں۔مقرر شدہ مقاصد کے مقابلے میں طریقہ کار یا چالوں میں ہمیشہ لچک ہوتی ہے ۔حالانکہ کچھ میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہوتی ہے لیکن کچھ چالیں دورانِ جنگ ہر نئی صورتحال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔گوریلے کا بہترین طریقہ کار اس کی پُھرتی ہے۔انتہائی تیزی کے ساتھ اپنی جگہ تبدیل کرتے رہنے میں ہی اس کی قوت اور کامیابی ہے۔ اس طرح وہ ایک کام کے دائرہ یا معرکے کی جگہ سے انتہائی تیزی سے غائب ہوجاتا ہے۔یوں وہ اپنے محاذ...
گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے گوکدان میں بیس مزدوروں کو قتل کردیا گیا ، جس کی ذمہ داری ایک بلوچ مزاحمتی تنظیم نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ مزدور مبینہ طور پر فوجی ادارے ایف ڈبلیو او کیلئے کام کررہے تھے اور فوجی نقل و حمل سے متعلق ایک اہم منصوبے کو پائے تکمیل تک پہنچانے کیلئے وہاں کام کررہے تھے ، اس حملے کو پاکستانی میڈیا نے خاص طور پر اچھال کر بلوچ قومی تحریک کو ایک رجعتی و ظالم تحریک گرداننے کی کوشش کرتے رہے اور اس بات کی تشہیر کرتے رہے کہ...
(ہمگام اداریہ)
گذشتہ دن بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے قریبی علاقے گوربرات سے چار لاپتہ بلوچوں کی لاشیں منظر عام پر آئی ہیں ،جن میں سے دو کی شناخت عامر جمالدینی بلوچ اور محمد قضافی بلوچ کے نام سے ہوئی اور باقی دو کی ابتک شناخت نہیں ہوسکی ہے ۔ عامر جمالدینی کو چار ماہ پہلے بلوچستان کے علاقے نوشکی جبکہ قضافی بلوچ کو پچھلے سال کوئٹہ سے پاکستانی خفیہ اداروں نے اغواءکیا تھا ۔ یاد رہے کے دونوں کے لواحقین وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجوں میں بھی ساتھ رہے تھے ۔ یوں تو اس طرح مسخ...