جمہوری اور جابر طرز میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ جابر طرز کا نظام جہاں کہیں بھی ہو وہاں پر بنیادی انسانی فطرت کو رد کر کے، مصنوعی طریقے سے سوچنے اور سمجھے، اختلاف رائے اور تخلیقی عنصر کو دبایا جاتا ہے. سائنس کہتا ہے کہ انسان کی اسی فطرت نے انسان کو ارتقائی عمل میں دوسرے جانداروں کے مد مقابل برتری عطا کی، انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے اس حوالے سے یہ کشمکش رہی ہے کہ انسانی معاشرے کی بنیاد کو سمجھنے سے قاصر ازخود عقل کل کے دعوے داروں نے اپنی طاقت کی بناء پر انسانی...
13 نومبر کو یوم شہداء کے حیثیت سے منانے پر بلوچ سیاست میں متحرک تمام سیاسی جماعتوں کو اعتراض تھا ، اور اس اعتراض کے پیچھے نا لمبی دلیلیں تھیں اور نا ہی منطق بلکہ بغور دیکھا جائے تو وجہ صرف گروہی مفادات کو زک پہنچنے سے بچانا تھا یعنی ان سیاسی جماعتوں نے کہنے کو تو لمبی لمبی نظریاتی منشور تشکیل دیئے ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں سب کھوکھلے بنیادوں پر کھڑے ہیں اس لیئے کھڑے رہنے کیلئے شہیدوں کے لاٹھی کا سہارا چاہئے ، بی آر پی کے ہاتھ سے شہید اکبر خان کی لاٹھی لے لیں...
بلوچ قومی جدوجہد ابتداءسے ہی ایک غیر منظم جنگ رہی ہے جسے کئی انداز میں اور کئی نظریات کے ساتھ لڑا گیا ہے۔بابو نوروز کے خاندان کی بغاوت ہو یا 70 کی سوشلزم کے تڑکے کے ساتھ جنگ،ایک عام بلوچ کبھی اپنا مقصد متعین نہیں کر پایا نہ ہی 2001سے پہلے تک ایسا کوئی پلیٹ فارم تھا جو ہر طبقہ فکر کے بلوچ کو ایک واضح پیغام کے ساتھ جدوجہد میں شامل کر سکے۔
بی ایل اے کی منظر عام پہ آنے یعنی پہلی کارروائی اور بیان کے ساتھ با شعور طبقہ سمجھ گئی کہ اب ہمیں ایک پلیٹ...
ایک نفیس اور شفیق نوجوان دوست، جو ہر طرح کی سماجی برائیوں سے صاف و مبرا، بھرپور علمی اور ٹیکنیکل صلاحیتوں کا مالک جب بھی مجھے سے فون پر بات کرتا ہے تو ہمیشہ مجھ سے یہی سوال کرتا ہے کہ ‘بلوچستان کب آزاد ہوگا‘۔۔ بلوچستان کدی آزاد بیت؟‘۔۔
اور میں ہمیشہ اسے یہی کہتاہوں کہ بلوچسان آزاد ہوگا مگر صبر اور جدو جہد کے ساتھ !
مگر دل ہی دل میں، میں اس ‘صبر اور جدجہد‘ کی تلقین کو لیکر اپنی ضمیرکو ملامت کرتا رہتا ہوں کیونکہ میں ‘صبر اور جدوجہد‘ کے ساتھ جزلاینفک ‘قومی اتحاد‘ کی فقرے کو جوڑ...
بچپن میں بچوں کو انار سیب اورانگورکو سمجھانے کیلئے کتابوں میں ان پھلوں کی بڑی بڑی تصاویر رکھی جاتی ہیں۔چنانچہ پہلے پہل کسی چیز کوسمجھنے کیلئے علامتی طورپر اسے سمجھنا ہمارے روزمرہ کامشاہدہ ہے تاہم جوں جوں بچپنا جاتا رہے گا علامتیں ختم ہوکر حقیقتیں علامتوں کی جگہ لے لیتی ہیں۔بچپن سے لے کر لڑکپن تک سیب انار اورانگور کی تصاویر علامتی طورپر دیکھ کرزبان پران کے ذائقے تک کا شائبہ ہوتا تھااورمنہ میں پانی بھر آتا تھا‘لڑکپن میں بھی علامتی طورپر ہیر کٹنگ کیلئے جاتے تو حجام کی دکان میں طرح طرح کے انگریزلڑکوں کے ہیرکٹنگ اسٹائل کی...