آواران:(ہمگام نیوز)دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے آواران میں جاری احتجاجی دھرنا تاحال جاری ہے۔ مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، جبکہ انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی شرکاء کو دھرنا ختم کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریاستی ادارے اور ڈپٹی کمشنر آواران، عائشہ زہری، لواحقین کو مسلسل ہراساں کر رہے ہیں اور دھرنے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ انتظامیہ اور پولیس کی دھمکیوں کے باوجود وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مظاہرین نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے پُرامن احتجاج کو جاری رکھنے کی اجازت دی جائے، بصورت دیگر حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں، جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ دلجان بلوچ کو 12 جون 2024 کو آواران سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد، 3 اکتوبر 2024 کو لواحقین نے آواران کے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا تھا، جہاں حکام نے 10 دن کے اندر دلجان کی بازیابی کا وعدہ کیا تھا، تاہم وعدہ پورا نہ ہونے پر لواحقین نے دوبارہ احتجاج شروع کیا، جو سات دن تک جاری رہا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک دلجان بلوچ کو بازیاب نہیں کی
ا جاتا۔