Homeخبریںادلب: باغیوں نے انخلا کے لیے جانے والی بسوں کو نذرآتش کردیا

ادلب: باغیوں نے انخلا کے لیے جانے والی بسوں کو نذرآتش کردیا

ادلب( ہمگام نیوز)شام کے صوبے ادلب میں حکومت مخالف باغیوں کے زیرانتظام دیہات سے بیمار اور زخمی شہریوں کے انخلا کے لیے جانے والی کئی بسوں باغیوں نے نذر آتش کر دیا ہے۔بسوں کا یہ قافلہ باغیوں کے محاصر میں واقع فوعہ اور کفریا دیہات کی جانب جارہی تھیں۔اس کارروائی سے محصور علاقوں سے انخلا کے عمل کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اتوار کو قافلے حلب سے جانا شروع ہوگئے تھے لیکن دیگر اطلاعات کے مطابق وہ واپس مڑ گئے تھے۔شام کی حکومت نواز فوجوں کا مطالبہ ہے کہ شعیہ اکثریتی دیہات سے لوگوں کو انخلا کی اجازت دی جائے تاکہ مغربی حلب سے شہریوں کا انخلا دوبارہ شروع ہوسکے۔اطلاعات کے مطابق حلب میں ہزاروں کی تعداد میں شہری انتہائی نامناسب حالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔مغربی حلب سے انخلا کا ابتدائی معاہدہ جمعے کے روز کو ختم کر دیا گیا تھا جس کے باعث مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں شہریدوسری جانب شام کے اتحادی روس کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اتوار کو فرانس کی جانب سے حلب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بھیجنے کی قرارداد ویٹو کر دے گا۔نئے معاہدے پر اختلافات کے باعث تاخیر کے باوجود اتوار کو بسوں کے قافلے مشرقی حلب اور حکومت مخالف باغیوں کے زیرانتظام صوبہ ادلب کے دیہات کی جانب سفر کر رہے تھے۔تاہم برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ فواح اور کیفریا جانے والی چھ بسوں پر حملہ کیا گیا اور انھیں آگ لگا دی گئی۔اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق باغی گروہ فتح الشام (سابقہ جبۃ النصرہ) بسوں کو دیہات میں داخل ہونے سے روک رہی تھی۔شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ‘مسلح دہشت گردوں’ نے پانچ بسوں پر حملہ کیا، انھیں جلایا اور تباہ کردیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے بسوں کو نذر آتش کرنے سے پہلے ان کے ڈرائیوروں کو باہر نکال دیا تھا۔کئی اطلاعات کے مطابق اس حملے کا ذمہ دار فتح الشام نامی تنظیم ہے لیکن حزب اللہ کے المنار ٹی وی اور بیروت کے شامی نواز ٹی وی المیادین کا کہنا ہے کہ جہادی گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں بسوں کو آگ لگا دی گئی۔باغی گروہوں کی جانب سے اس حملے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران محصور شہر میں حکومتی افواج نے تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی ہے اور کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سنیچر کو مختلف سرکاری اور باغیوں کے ذرائع سے یہ تصدیق ہوئی ہے کہ ان کے درمیان انخلا کا نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت باغیوں کے زیرِ اثر اور حکومت کے کنٹرول میں دو دو قصبوں سے لوگوں کو نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔گذشتہ چند روز میں حلب سے تقریباً 6000 افراد نکل چکے ہیں تاہم جمعے کے روز شہریوں کے انخلا کے دوران فائرنگ کے سبب انخلا روک دیا گیا تھا۔بے خوراکسنیچر کے روز متعدد حکومتی اور باغی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انخلا کا نیا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مندرجہ ذیل نکات ہیں:

  • مشرقی حلب سے باغیوں اور عام شہریوں کے انخلا کو دوبارہ شروع کرنا۔
  • ادلیب صوبے میں باغیوں کے محاصرے میں شیعہ اکثریتی قصبوں فوح اور کفرایہ سے انسانی ہمدردی کی بنیادیوں پر لوگوں کو نکلنے دینا
  • لبنانی سرحد کے قریب حکومتی محاصرہ میں دو قصبوں مدایہ اور زبدانی سے زخمیوں کے انخلا کی اجازت دینا

اور رہائشی سہولیات کے پھنس کر رہ گئے تھے۔

Exit mobile version