غزہ (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے صیہونی بمباری سے فلسطین میں اب تک ہونے والی تباہی اور بے گھر ہونے والے افراد کے اعداد و شمار جاری کردئیے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ کی ترجمان جینز لائرکے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 52 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں جن میں سے 47 ہزار افراد نے 58 یو این اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ صیہونی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں 132 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جب کہ 316 بری طرح متاثر ہوئیں ہیں، جن میں چھ اسپتال، 9 پرائمری ہیلتھ کیئر سینٹرز اور واٹر پلانٹس بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ واٹر پلانٹس کی تباہی کے باعث ڈھائی لاکھ افراد پانی کی نعمت سے محروم ہوگئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ ’بے گھر ہونے والے افراد بڑی تعداد اسکولوں میں پناہ لے رہی ہے جو کرونا وائرس پھیلنے اور پانی سے بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بڑھا رہی ہے جب کہ میڈیکل سپلائی کی شدید کمی ہے‘۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں رہائشی عمارتوں کو اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنائے جانے پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی افواج نے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بناکر بچوں سمیت پورے خاندان قتل کردئیے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ رہائشی عمارتوں پر بمباری اور بچوں، خواتین و عام شہریوں کا قتل عام جنگی جرائم اور انسانی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
ایمنسٹی نے عالمی عدالت انصاف سے چار عمارتوں پر بغیر وارننگ فضائی حملوں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 11 مئی کو اسرائیلی فضائی حملے میں دو رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں جو ابو الاؤف اور الکولاق کی ملکیت تھیں، اور ان میں 30 افراد مارے گئے جن میں سے 11 بچے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 14 مئی کو الاطہر خاندان کی تین منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا جس میں ایک عورت اور تین بچے ہلاک ہوئے، 15 مئی کو نادر محمود کے گھر پر کسی وارننگ کے بغیر حملہ کیا گیا ہے۔