رپورٹ: آرچن بلوچ
بی بی سی عربی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور فلیسطینی غزہ جنگ اب اپنے 20ویں دن میں ہے جس میں جاں بحق اور لاپتہ فلسطینیوں کی تعداد 8000 سے تجاوز کر گئی ہے، ہوائی بمبارمنٹ سے تباہ شدہ بلڈنگوں میں کئی لوگ ملبوں میں تلے دبے ہیں، ہے اور اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6,546 سے زیادہ ہے اور 1,900 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ (HRW) میں اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کی طرف سے فراہم کردہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد قابل اعتبار ہیں، جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے فلسطینیوں کی تعداد پر کوئی بھروسہ نہیں ہے، جس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 6500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ عربی کے غزہ کے بیورو چیف وائل دحدوح کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور نوزائیدہ پوتے وسطی غزہ میں ہلاک ہو گئے ہیں جب وہ اسرائیل کی طرف سے وارننگ کے بعد غزہ شہر سے علاقہ خالی کر گئے تھے۔
اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اب 1200 سے زائد افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔
خیراتی ادارے آکسفیم نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی جاری رکھتے ہوئے بھوک کو “جنگ کے ہتھیار” کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
غزہ کے ہسپتالوں میں 7000 مریض ایسے ہیں جنہیں ضروری سہولیات کی کمی کی وجہ سے موت کے شدید خطرہ لاحق ہیں، جب کہ محصور پٹی کا ایندھن ختم ہونے کو ہے۔ ڈاکٹروں اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ انکیوبیٹرز میں نوزائیدہ بچے، انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں زخمی اور ڈائیلاسز کے مریض موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
تازہ رپورٹوں کے مطابق خان یونس پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے تھے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سامان کی کمی کی وجہ سے کمزور مریضوں بشمول 130 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اسرائیلی فورسز نے نابلس اور ہیبرون سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں بھی چھاپے مارے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مشرقی یروشلم کے سلوان قصبے کے راس العمود محلے میں نوجوان فلسطینی مفید العباسی کو اس کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا۔
فلسطین میں اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے سابق ترجمان کرس گنیس نے کہا کہ ہے اس کرہ ارض کے لوگ فلسطینیوں کے ساتھ بہت زیادہ کھڑے ہیں۔ گنیس نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے بیان پر اسرائیل کا حالیہ ردعمل “بہت ہی معقول ہے۔
اس ہفتے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں سے 65 فیصد جنوبی غزہ میں تھے، وہ علاقہ جہاں اسرائیل نے بمباری کے خطرے کے تحت دس لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں کو پناہ لینے پر مجبور کیا ہے۔
جبکہ دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے امریکی اور روس کے ویٹو سے مایوس اقوام متحدہ کے رکن ممالک متبادل حل کی تلاش میں کام کر رہے ہیں، جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے زیر غور قرارداد بھی شامل ہے۔ امریکہ سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہا جس میں لڑائی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور روس نے کہا کہ امریکی مسودہ قرارداد اسرائیل کے لیے غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے کے لیے مینڈیٹ کے مترادف ہے۔ چین نے کہا کہ اس نے اسرائیلی قبضے کا حوالہ نہیں دیا۔ روسی قرارداد کا مسودہ جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، امریکی ویٹو کے ساتھ ناکام ہو گیا۔